گا کے معنی
گا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گا }
تفصیلات
iہندی زبان سے علامت مستقبل کے طور پر مستعمل ہے۔ اردو میں |معراج العاشقین" میں سب سے پہلے مستعمل ملتا ہے۔, m["آیئے گا","انگ کا مخفف","بعض کلمات میں نسبت کے معنی دیتا ہے۔ جیسے اڑنگا","علامت تعظیم","علامت مستقبل","گانا کا","مستقبل کے صیغوں کے آخیر میں آتا ہے۔ جیسے آئیگا کھائے گا","نوش فرمائیے گا","کھایئے گا"]
اسم
فعل ناقص ( مذکر - واحد )
گا کے معنی
|معراج العاشقین میں |گا| بڑھا کر فعل مستقبل بنایا گیا ہے، تجھ، مجھ کی جگہ میرا، تیرا معیاری ضمیریں استعمال ہوئ ہیں"۔ (١٩٦٦ء، اردو لسانیات،٣٣)
شاعری
- یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ
نادان پھر وہ دل سے بھلایا نہ جائے گا - چھوٹوں کہیں ایذا سے ‘ لگا ایک ہی جلاّد
تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا - چھٹے رہیں گے دشت محبت میں سر و تیغ
محشر تئیں خالی نہ یہ میدان رہے گا - جانے کا نہیں شور سخن کا مرے ہرگز
تا حشر جہاں میں مرا دیوان رہے گا - دل دینے کی ایسی حرکت اُن نے نہیں کی
جب تک جیے گا میر پشیمان رہے گا - وہ جو پی کر شراب نکلے گا
کس طرح آفتاب نکلے گا - محتسب میکدہ سے جاتا نہیں
یاں سے ہوکر خراب نکلے گا - یہی چپ ہے تو درد دل کہیئے
مونہہ سے کیونکر جواب نکلے گا - جب اُٹھے گا جہان سے یہ نقاب
تب ہی اس کا حجاب نکلے گا - آؤ بالیں تلک نہ ہو کے دیر
جی ہمارا شتاب نکلے گا
محاورات
- گاؤں بسنتے بھوتلے۔ شہر بسنتے دیو
- (گاہ) گاہے باشد کہ کود کے ناداں۔ ز غلط بر ہدف زند تیرے
- آؤ دوگانہ چٹکی (پڑوسن چپٹی) کھیلیں خالی سے بیگار بھلی
- آؤ مہرباں بڑی (دیر لگائی) راہ دکھائی
- آئی (آئیں) نہ گئی (گئیں) کولے لگ گابھن ہوئی (ہوئیں)
- آئی مائی کو کاجل نہیں۔ بتائی کو بھر مانگا
- آئیگا تو اپنے پاؤں سے جائیگا کس کے پاؤں سے
- آئینہ تو میسر نہ ہوا ہوگا چپنی میں موت کے دیکھ
- آئے گا تو اپنے پاؤں سے‘ جائے گا کسی کے پاؤں سے
- آئے گا کتا تو پائیگا ٹکا