گاہک کے معنی

گاہک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گا + ہَک }

تفصیلات

iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["طلب گار"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : گاہَکوں[گا + ہَکوں (و مجہول)]

گاہک کے معنی

١ - خریدار، مول لینے والا، خریدنے والا۔

"استعمال شدہ فرنیچر کے لیے گاہک ڈھونڈنا اچھا خاصا درد سر ہے۔" (١٩٩٢ء، افکار، کراچی، اگست، ٤٩)

٢ - [ مجازا ] طلب گار، خواہاں، پسند کرنے والا۔

 شوخی مغرب کے خریدار ہیں بہت گاہک مگر خدا ہے حیا کی دکان کا (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٦٨:٣)

گاہک کے مترادف

خریدار, خواہاں

خریدار, خواہاں, طلبگار, گراہک, مشتری, مُشتری, کسٹمر

گاہک english meaning

Taker; seizer; receivergetter; accepter; approverappreciator; purchaserbuyerChapmanvendordealer

شاعری

  • ہنر لیکر یہاں کس عہد میں پابند غم آئے
    بڑھا بازار اٹھے گاہک تو سودا لے کے ہم آئے
  • گاہک نہیں رہے ہیں جہاں میں کمال کے
    بازار گرگیا ہے سخن کی خرید کا
  • ہم آپ کے فن کے گاہک ہوں خام ہمارے ہوں غائب
    سب کام مشینوں ہی سے چلے دھوبی نہ رہے نائی نہ رہے
  • یہ انسانی بلا خود خون انسانی کی گاہک ہے
    وبا سے بڑھ کے مہلک موت سے بڑھ کر بھیانک ہے
  • محبت ک ہو جس دم قحط گاہک دل کے آتےہیں
    گراں ہوتا ہے جب سودا تو چلنی ہے دکاں میری
  • ادا گاہک قضا گاہک کدھر جائے
    ہماری جان جھگڑے میں پڑی ہے

محاورات

  • ادھار دیا گاہک گیا۔ صدقہ دیا رد بلا
  • ادھار دیا گاہک کھویا
  • جوبن تھا جب روپ تھا گاہک تھا سب کوئی۔ جوبن رتن گنوائے کے بات نہ پوچھے کوئی
  • گاہک ‌اور ‌موت ‌کا ‌ٹھیک ‌پتہ ‌نہیں ‌کب ‌آوے
  • موت اور گاہک کا کوئی اعتبار نہیں،جانے کس وقت آجائے

Related Words of "گاہک":