گن کے معنی
گن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گَن }{ گُن }
تفصیلات
iاصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٧ء کو "طلسم گوہربار" میں مستعمل ملتا ہے۔, iاصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(حساب) ضرب","(علم ہندسہ) قوس کا وتر","(منطق) عرض","حاصل ضرب","ساز کا دھاگا یا تار","گننا کا","مرکبات میں","کسی کام کا غیر ضروری یا چھوٹا حصہ","کمان کی تانت","کمی (بیماری وغیرہ کی)"]
Gun گَن
اسم
اسم آلہ ( مؤنث - واحد ), اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : گَنیں[گَنیں (یائے مجہول)]
- جمع استثنائی : گَنْز[گَنْز]
- جمع غیر ندائی : گَنوں[گَنوں (واؤ مجہول)]
- جمع غیر ندائی : گُنوں[گُنوں (و مجہول)]
گن کے معنی
"گن، بندوق، توپ یا رائفل کے لیے ایک عام لفظ ہے۔" (١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ٤٠٤)
"ٹرینٹرون ٹیوب میں سبز رنگ والی گن کو دوسری دونوں گنز کی نسبت درمیان میں رکھتے ہیں۔" (١٩٨٥ء، رنگین ٹیلی ویژن، ٩٨)
"عورت کا یہ تو گن ہے سدا سے مشہور ہر طرح کی تنگی بھی اٹھا لے گی، مگر جب چاپ کچھ بچا کے رکھے گی ضرور۔" (١٩٧٨ء، گھر آنگن، ٣١)
نام جس کا رہ گیا کچھ اس کا گن باقی رہا ورنہ جو یاں سے گیا ساتھ اس کے اس کا گن گیا (١٨٥٤ء، کلیات ظفر، ٤:٣)
"غیر قومیں جتنا بھی اعتراض کریں کم ہے کیونکہ وہی کہاوت ہے اونچی دکان پھیکا پکوان مسلمانوں کی دھاک تو اتنی گن دیکھو تو خاک بھی نہیں۔" (١٩١٧ء، بیوی کی تعلیم، ١٣٦)
"آدمی کی جو کچھ عزت آبرو ہوتی ہے نفع ہوتا ہے سب اپنے گنوں سے۔" (١٩١٥ء، سجاد حسین، طرح دار لونڈی، ٢٠٠)
"گوروں میں ایک بات تھی یہ گن کی قدر کرتے تھے۔" (١٩٨٨ء، نشیب، ٣٨٢)
آخر اپنے ساتھ کبھی تو اک بے مہرمروت بھی اپنے سارے نام بھلا کر، کبھی خود اپنے گن تو گنو (١٩٦٥ء، لوح دل (کلیات مجید امجد، ٣١٢))
ظاہر ہیں یوں تو سب پر ترے گن لیکن نہ پایا تیرا سردُبن (١٩١١ء، کلیات اسمعیل، ٢٦)
ہم دل نہ دیں گے ہنس کر بولا یہ کیا سخن ہے ہم نے کیا کہ حضرت اس نے کیا کہ گن ہے (١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ١٨٢)
بحر غم میں اپنی کشتی کی تباہی کیوں نہ ہو کب سے گن ٹوٹا پڑا ہے بادباں بیکار ہے (١٨٩١ء، اشک (علی حسن)، معیار نظم، ١٩٨)
ہوئے پڑھ کے نچنت تو عہدہ ملا ہوا گیان کا گن کا جو شہر میں نام (١٩٢٧ء، سریلے بول، ٥٢)
"ازل میں تینوں گن برابر برابر آپس میں ملے ہوئے تھے اور ایک دوسرے کے اثر کو زائل کرتا تھا۔" (١٩٣١ء، ارتقا، ٥)
"فلسفہ کی اس شاخ میں سات محمولات مذکور ہیں جن پر تمام فن کا انحصار ہے . (١) درب (مادہ) (٢) گن (کیف) . (٧) ابہاؤ (سلب)"۔ (١٩٣٩ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١٢٧:٢)
"انہیں گنوں پے کہتی تھیں کہ میں پکاؤں گی۔" (١٩١١ء، قصہ مہر افروز، ٧)
گن کے مترادف
خاصہ, سرشت, عادت, علم, فن, وصف, لٹکا
افراط, بار, توپ, جماعت, ذات, رسی, ریوڑ, زمرہ, فرقہ, قسم, قوم, گروہ, گلہ, گَن, گُنَ, مجموعہ, مرتبہ, نوع, وفور, کثرت
گن کے جملے اور مرکبات
گن بھرا, گن بھری, گن کاری, گن گیان, گن والا, گن ونتی
گن english meaning
A string or thread; a rope; a track-rope; string (of a musical instrument); bow-string; chord (of an arc); foldtimes.
شاعری
- دنیا میں جو کچ بھوگ کا ہے نشاں
مر تب دسے تج پہ اے گن نداں - دنیا سے راہ دشت عدم ہے کئی قدم
گن گن کے رکھ رہے ہیں سنین و شہور پاؤں - جکُچ یاں تھے سنگات لے جائے گا
دو گن تر گن اس کا توں واں پائے گا - تلنگاں میں چیتے کی یوں گن دیکھائے
دیکھت تس ہرن چوکڑی بھول جائے - جہاں لگ ہیں جتے گن گیان کیدھر
کہیں تج اس زمانے کا حکم ور - بنا بھیس جو گن کا لے ہاتھ تونبی
چلی ڈال سیلی وہ بندی خدا کی - حالی جید چلن کی چال چلو
کھوٹے گن اور برے چلن نہ کرو - میٹھے پن کی دیتی لذت اپس گن کے دیکھا تیرے
میٹھائی لے کھلا قلیلہ برنج اخنی چکھائی - مرا آس برلا چنچل گن بھری
جوانی چلّی باؤ ہو صرصری - شاہی کوں پان کے بڑے دیتی موہن نے جب
تس کے کگن کے گن میں اچرج اوکت کہوں
محاورات
- کوئی نہ پوچھے بات میرا دھن سہاگن نام
- (اپنے) رنگ میں رنگنا
- (بات) دل کو لگنا
- آبرو میں بٹا لگ جانا یا لگنا
- آبرو میں بٹا لگنا
- آپ کا نوکر ہوں بینگنوں کا نوکر نہیں
- آپ کو شاخ زعفران جاننا۔ سمجھنا یا گننا
- آپ کی ٹکی یہاں نہیں لگے گی (لگنے کی)
- آج میری منگنی کل میرا بیاہ پرسوں لونڈیا کو کوئی لے جا۔ آج میری منگنی کل میرا بیاہ۔ ٹوٹ گئی ٹنگری رہ گیا بیاہ
- آج میری منگنی کل میرا بیاہ، ٹوٹ گئی منگنی رہ گیا بیاہ