گوش کے معنی
گوش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گوش (و مجہول) }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے۔ اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
گوش کے معنی
"جس کا مثل نہ چشم فلک نے دیکھا ہو نہ گوش ملک نے سنا ہو۔" (١٩٨٨ء، لکھنؤ پات ادیب، ١٠٥)
گوش کے مترادف
کان[2], کرن
اذن, اُذن, اُذُن, سرون, سمع, سَمَع, کان, کرن, کَن
گوش کے جملے اور مرکبات
گوش بگوش
گوش english meaning
earthe ear
شاعری
- رہا بے خبر گرچہ ہجراں میں میر
رہے گوش اُس کے خبر کی طرف - فردوسِ گوش ٹھہرا ہے مبہم سا کوئی شور
نظارگی کا شہر میں ہے اعتبار‘ دُھند - پالک کی بھاجی باجری میریچ خاطر لاؤ ڈھونڈ
دیو سب کو چاول گوش گھیوں گھیو ساگ میتھی سوۓ کا - لادرشہوار مضموں بذل کر جلد اے خیال
تاکہیں لبریز ہو آغوش گوش سامعاں - گوش زراس کے کیا اعدانے میرا حرف عشق
کیا رہا گھر جلنے میں اب آگ وہ سلگا چکے - پالک کی بھاجی باجری میریچ خاطر لاؤ ڈھونڈ
دیو سب کو چاول گوش گھیوں گھیو ساگ میتھی سوئے کا - نظر کرکے اس گوش پر در طرف
سو خجلت سے دریا میں ڈوبی صدف - نعرہ کیا ہے تو جو کبھو ہاتھ جھاڑ کر
نکلا ہے پردہ گوش فلک کا بھی پھاڑ کر - نالے مرے سن کےیار بولا
آواز تو گوش آشنا ہے - گوش زد ہو تو کہیں کوس سفر کی آواز
چل کھڑے ہونگے کمر باندھ کے چلنے والے
محاورات
- آدمی فربہ شود از راہ گوش
- آواز گوش آشنا ہونا
- آواز گوش زد ہونا
- اپنا گوشت کھانا
- الو کا گوشت کھایا ہے
- الو کا گوشت کھلانا
- ایک بینی اور دو گوش سے
- بتمنائے گوشت مردن بہ زتقاضائے زشت قصاباں
- بلی۔۔۔! گوشت کی رکھوالی
- چوں گوش روزہ دار براللہ اکبر است