گیت کے معنی

گیت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گِیت }

تفصیلات

iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٢٥ء کو "سیف الملوک و بدیع الجمال" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["وہ چیز جو گائی جائے"]

اسم

اسم صوت ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : گِیتوں[گِی + توں (و مجہول)]

گیت کے معنی

١ - گانا، راگ، نغمہ، سرود۔

"مسعود صاحب نے اپنی شاعری کی ابتدا گیت سے کی۔" (١٩٨٩ء، نذر مسعود، ٢٠١)

گیت کے مترادف

گانا, ترانہ, نغمہ, زمزمہ

بھجن, چھند, دوہرہ, راگ, سانگ, سرود, شعر, غزل, گانا, نظم, نغمہ

گیت کے جملے اور مرکبات

گیت کار

گیت english meaning

singingsong; a songhymn

شاعری

  • وہ جو گیت تم نے سُنا نہیں مری عمر بھر کا ریاض تھا
    مرے درد کی تھی وہ داستاں جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے
  • میرا تمام فن ‘ مِری کاوش مِرا ریاض
    اِک ناتمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ
    معنی کا ربط ہے نہ کسی قافیے کا میل
    انجام جس کے طے نہ ہُوا ہو‘ اِک ایسا کھیل!
    مری متاع‘ بس یہی جادُو ہے عشق کا
    سیکھا ہے جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ
    لیکن یہ سحرِ عشق کا تحفہ عجیب ہے
    کھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ!
    تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سزا ہے یہ!
    کس سے کہیں اے جاں کہ یہ قصہ عجیب ہے
    کہنے کو یوں تو عشق کا جادو ہے میرے پاس
    پر میرے دِل کے واسطے اتنا ہے اس کا بوجھ
    سینے سے اِک پہاڑ سا‘ ہٹتا نہیں ہے یہ
    لیکن اثر کے باب میں ہلکا ہے اس قدر
    تجھ پر اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے یہ!!
  • کالا جادُو

    میرا تمام فن‘ مِری کاوش‘ مِرا ریاض
    اِک ناتمام گیت کے مِصرعے ہیں جن کے بیچ
    معنی کا ربط ہے نہ کسی قافیے کا میل
    انجام جس کا طے نہ ہُوا ہو‘ اِک ایسا کھیل!

    مری متاع‘ بس یہی جادُو ہے عشق کا
    سیکھا ہے جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ
    لیکن یہ سحرِ عشق کا تحفہ عجیب ہے
    کھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ!
    تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سَزا ہے یہ!
    کس سے کہیں اے جاں کہ یہ قصّہ عجیب ہے


    کہنے کو یوں تو عشق کا جادُو ہے میرے پاس
    پر میرے دل کے واسطے اتنا ہے اِس کا بوجھ
    سینے سے اِک پہاڑ سا‘ ہٹتا نہیں ہے یہ
    لیکن اَثر کے باب میں ہلکا ہے اِس قدر
    تجھ پر اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے یہ!!
  • ایک حالتِ ناطاقتی میں
    جرمن شاعر گنٹر گراس کی نظم IN OHNMACHT CEFALLEN کا آزاد ترجمہ
    جب بھی ہم ناپام کے بارے میں کچھ خبریں پڑھتے ہیں تو سوچتے ہیں
    وہ کیسا ہوگا!
    ہم کو اس کی بابت کچھ معلوم نہیں
    ہم سوچتے ہیں اور پڑھتے ہیں
    ہم پڑھتے ہیں اور سوچتے ہیں
    ناپام کی صورت کیسی ہوگی!
    پھر ہم ان مکروہ بموں کی باتوں میں بھرپور مذمّت کرتے ہیں
    صبح سَمے جب ناشتہ میزوں پر لگتا ہے‘
    ُگُم سُم بیٹھے تازہ اخباروں میں ہم سب وہ تصویریں دیکھتے ہیں
    جن میں اس ناپام کی لائی ہُوئی بربادی اپنی عکس نمائی کرتی ہے
    اور اِک دُوجے کو دِکھا دِکھا کے کہتے ہیں
    ’’دیکھو یہ ناپام ہے… دیکھو ظالم اس سے
    کیسی کیسی غضب قیامت ڈھاتے ہیں!‘‘
    کچھ ہی دنوں میں متحرک اور مہنگی فلمیں سکرینوں پر آجاتی ہیں
    جن سے اُس بیداد کا منظرص کالا اور بھیانک منظر
    اور بھی روشن ہوجاتا ہے
    ہم گہرے افسوس میں اپنے دانتوں سے ناخن کاٹتے ہیں
    اور ناپام کی لائی ہوئی آفت کے ردّ میں لفظوں کے تلوے چاٹتے ہیں
    لیکن دُنیا ‘ بربادی کے ہتھکنڈوں سے بھری پڑی ہے
    ایک بُرائی کے ردّ میں آواز اُٹھائیں
    اُس سے بڑی اِک دوسری پیدا ہوجاتی ہے
    وہ سارے الفاظ جنہیں ہم
    آدم کُش حربوں کے ردّ میں
    مضمونوں کی شکل میں لکھ کر‘ ٹکٹ لگا کر‘ اخباروں کو بھیجتے ہیں
    ظالم کی پُرزور مذمّت کرتے ہیں
    بارش کے وہ کم طاقت اور بے قیمت سے قطرے ہیں
    جو دریاؤں سے اُٹھتے ہیں اور اّٹھتے ہی گرجاتے ہیں

    نامَردی کچھ یوں ہے جیسے کوئی ربڑ کی دیوارووں میں چھید بنائے
    یہ موسیقی‘ نامردی کی یہ موسیقی‘ اتنی بے تاثیر ہے جیسے
    گھسے پٹے اِک ساز پہ کوئی بے رنگی کے گیت سنائے
    باہر دُنیا … سرکش اور مغرور یہ دُنیا
    طاقت کے منہ زور نشے میں اپنے رُوپ دکھاتی جائے!!
  • مرجائیں گے ہم تم تو، مگر گیت ہمارے
    اے دوست رواں، وقت کے بیلے میں رہیں گے
  • وہ جو گیت تم نے سنا نہیں، مری عمر بھر کا رہاض تھا
    مرے درد کی تھی وہ داستاں، جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے
  • رات کے اس حصار میں، میں تو
    صبح کے گیت گا نہیں سکتا
  • ہرایک شے تری رحمت کے گیت گاتی ہے
    اگر ہے سچ تو کبھی اے مرے خدا، کر بھی
  • تری پازیب کی جھنکار کا آہستہ آہستہ
    وہ دھیمی دھیمی لے میں گیت برساتے ہوے آنا
  • لوبھی پاپی پیٹ کے بندے میری نوائیں کیا سمجھیں
    ناظر ہے اس راگ کا رسیا اس کو گیت سناتا ہوں

محاورات

  • اپنا کے روٹی تین گیت گوتی
  • باہر کے کھائیں گھر کے (گیت) گائیں
  • بیجھڑ کی پسنہاری گیہوں کی گیت گائے
  • تین بلائے تیرہ آئے دے دال میں پانی۔ تین بلائے تیرہ آئے دیکھو یہاں کی ریت۔ باہر والے کھاگئے اور گھر کے گاویں گیت۔ تین بلائے تیرہ آئے سنوگیاں کی بانی۔ راگھو چیتن یوں کہے تم دو دال میں پانی
  • جس کا مڑوا اس کا گیت
  • جیسی تیری تل چاولی ویسا میرا گیت
  • روٹی ‌کارن ‌لشکری ‌رن ‌میں ‌سیس ‌کٹائے۔ ‌روٹی ‌کارن ‌رین ‌دن ‌گیت ‌گویسر ‌گائے
  • گربن ‌بیاکل ‌چیلوا ‌کنٹھ ‌بن ‌باور ‌گیت
  • گیت ‌سوہے ‌بھاٹ ‌نے ‌اور ‌کھیتی ‌سوہے ‌جاٹ ‌نے
  • گیت گانا

Related Words of "گیت":