گیر کے معنی
گیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
تفصیلات
m["گرفتن کا","اسم کے ساتھ مل کر اسم فاعل ترکیبی کے معنی دیتا ہے جیسے عالم گیر دست گیر","دستگیر گلگیر","قبول کرنا"]
گیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
m["گرفتن کا","اسم کے ساتھ مل کر اسم فاعل ترکیبی کے معنی دیتا ہے جیسے عالم گیر دست گیر","دستگیر گلگیر","قبول کرنا"]
|دانہ و راتب - بادانگیز کھلانے سے اکثر امراض ہو جاتے ہیں۔" (١٨٧٢ء، رسالہ سالوتر، ٧٩:٢)
"قرض گیر قرض کے بار سے کبھی سبکدوش نہ ہو سکا۔" (١٩٤٠ء، معاشیات ہند، (ترجمہ) ٤٤٢:١)
"قرض گیری سالیانہ عطا کر کے حاصل کی جانے والی رقوم بھی شامل ہیں۔" (١٩٧٣ء، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین، ١٨٦)
بچھائے ہوئے مرگ چھالے فقیر لب نہر تڑکے سے ہیں جائے گیر (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٣٨)
کوئی مطلب موجود نہیں