گیس کے معنی
گیس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گَیس (ی لین) }
تفصیلات
iاصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٧ء کو "عجائبات فرنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اندازہ کرنا","انمان کرنا","اٹکل کرنا","خیال کرنا","قياس کرنا","گمان کرنا","لگتا ہے","ہوائے بسیط"]
Gas گَیس
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : گَیسِز[گَے (ی لین) + سِز]
- جمع غیر ندائی : گَیسوں[گَے (ی لین) + سوں (و مجہول)]
گیس کے معنی
"غسل خانے میں نہاتے نہاتے کوئلوں کے گیس سے گھٹ کر مر گئی تھی۔" (١٩٧٨ء، بے سمت مسافر، ٣٠)
"سب سے پہلے پانی، بجلی، گیس . جیسی ضروریات کی فراہمی کی طرف توجہ دی جانی چاہیے۔" (١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ٢٢ اگست، ٣)
"ایک بڑا جلوس جھنڈوں، جھنڈیوں اور گیسوں سے سجا ہوا ہمارے مکان کے سامنے سے گزر رہا ہے۔" (١٩٤٦ء، سودیشی ریل، ١٨)
کیوں گیس کے ساتھ اڑیے، گوبر کی طرح لپیے دونوں ہی میں زحمت ہے، لِلّہ کہیں چھپیے (١٩٢١ء، اکبر الہ آبادی، گاندھی نامہ، ٣٦)
گیس آنسو رلا رہی ہے غضب چار جانب پولیس کا ڈیرا ہے (١٩٧٨ء، ابن انشاء، دل وحشی، ١٠٢)
"سنا ہے ان کے پاس گیس کا بہت اچھا علاج ہے۔" (١٩٨٠ء، وارث، ٤٣)
گیس کے جملے اور مرکبات
گیس پیما, گیس ٹیوب, گیس چیمبر, گیس روزن, گیس کا ہنڈا, گیس کٹر
گیس english meaning
gasgas [E]guess
شاعری
- گیس آنسو رلا رہی ہے غضب
چار جانب پولیس کا ڈیرا ہے - کیوں گیس کے ساتھ اڑیے گوبر کی طرح لپیے
دونوں ہی میں زحمت ہے للہ کہیں چھیے
محاورات
- گیسو کھل جانا یا کھلنا