آم کے معنی
آم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آم }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |آمْرَن| ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں |آم| مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم جامد مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٠ء میں "پنجہ آفتاب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مذکر) کچاپن","آزار (خصوصیت سے انتڑیوں کا)","بیماری آزار (خصوصیت سے انتڑیوں کا)","خام نہ پکا ہوا","کچا پن","کچّا آم","کھانے کی کچّی اشیاء","کھانے کی کچی اشیاء","ہندوستان کا ایک مشہور پھل"]
آمْرَن آم
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : آم[آم]
- جمع غیر ندائی : آموں[آ + موں (واؤ مجہول)]
آم کے معنی
"رائے صاحب کھڑکی پر جھکے ہوئے آم اور خربوزے، لیچیاں اور سنترے لے لے کر گائتری کو دیتے جاتے تھے۔" (١٩٢٢ء،، گوشہ عافیت، پریم چند، ١٤٨:١)
آم کے جملے اور مرکبات
آم گھاس
آم english meaning
Mangoas you sow so shall you reapmango
شاعری
- لان میں ایک بھی بیل ایسی نہیں جو دیہاتی پرندے کے پر باندھ لے
جنگلی آم کی جان لیوا مہک جب بلائے گی واپس چلاجائے گا - وہ آم کھا کے لگے ڈھیرو گٹھلی چھلکے کے
مثل ہے آم کے آم اور کٹھلیوں کے دام - تم بھی پڑھ پڑھ کے نفع لودونا
آم کے آم گٹھلیوں کے دام - کہاں تھے اور کہاں آگئے تم اے عاقل
ہے آم کھانے سے مطلب کہ پیڑگننے سے کام - صاحب شاخ و برگ بار ہے آم
ناز پروردہ بہار ہے آم - بادل بھی آکے شوق سے جھولا کریں جو ہو
اس آم کے درخت میں اک لاکھ من کی شاخ - باتیں دو فصلی کرو ان سے اجی جن کے لیے
خرپزے کھیلی سے آئے آم خالص پور ہے - نامہ کوئی نہ یار کا پیغام بھیجیے
اس فصل میں جو بھیجیے بس آم بھیجیے - آموں کی فصل میں وہ کھلواتے آم ہم کو
ٹپکا وہ چاہے ہوتا چاہے وہ پال ہوتا - شجر کیا آم کا ہے شاخ مژگاں
ہمیشہ اشک کا ٹپکا لگا ہے
محاورات
- دمش برداشتم مادہ برآمد
- آئے آم جائے لبیدہ
- آب آمد تیمم برخاست
- آب رفتہ بجوے باز آمد
- آدمی کی آب و گل میں بھول کی آمیزش ہے
- آفتاب آمد دلیل آفتاب
- آفتاب برآمد ہونا
- آم (کھاﺋﮯ) پال کا خربوزہ (کھاﺋﮯ) ڈال کا (پانی پئے تال کا)
- آم املی بھینٹ ہوگئی
- آم املی کا ساتھ ہے