اجرا کے معنی
اجرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِج + را }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے، ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر اِجراء ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے جس میں |ء| کی آواز نہ ہونے کی وجہ سے |ء| کو حذف کر دیا گیا ہے۔ اردو میں دونوں طرح سے مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٥٤ء کو "دیوان اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["رواں","جاری کرنا","شروع کرنا","عمل میں لانا","منصۂ شہود پر لانا","منظرِ عام پر لانا","نشرو اشاعت","کام چلانا","کام نکالنا"]
جری اِجْرا
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : اِجْراؤں[اِج + را + اوں (و مجہول)]
اجرا کے معنی
"بجز جمہوریت کے اور کوئی طریقہ اجرائے کار کا موزوں نہیں ہے۔" (١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٤٧:١٠، ١٠)
"اردو لٹریچر کی ترقی اس انعامی اشتہار کے اجرا کی تاریخ سے شروع ہوتی ہے۔" (١٩٠٥ء، مقالات حالی، ١١٢:٢)
"جو شہر ان نہروں کے محل اجرا کے مقابل میں واقع ہیں۔" (١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ١٨٩)
"قرض خواہوں کے اجرائے ڈگری کے ڈر سے گھر میں بیٹھے رہتے تھے۔" (١٩٣٠ء، غدر کا نتیجہ، ٥٢)
اجرا english meaning
causing to circulateputting in circulationgiving currency tomaking currentissuingputting into force or execution; carrying into effect issue; execution; performancepractice.executionIssuanceissuePerformanceputting in force
شاعری
- جسم میں سانس کا اجرا ہوا رفتہ رفتہ
بیر آسن جوتھا ڈھیلا ہوا رفتہ رفتہ
محاورات
- ات تو بوا باجرا بھائی جت ہووے تھل کی مکتائی
- باجرا کہے میں ہوں اکیلا۔ دو موسل سے لڑوں اکیلا۔ جو میری ناجو کچھڑی کھائے تو ترت بولتا خوش ہوجائے