احب کے معنی

احب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اَحَب }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد میں مضاعف کے باب سے اسم تفضیل |اَحَبُّ| ہوتا ہے۔ اردو میں کسی لفظ کا آخری حرف غیر متحرک ہوتا ہے لہٰذا اردو میں |اَحَب| مستعمل ہوا۔ ١٨٠٩ء کو شاہ کمال کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بہت پیارا","بہت عزیز","پسندیدہ تر","جس سے بہت زیادہ محبت ہو","حبیب کی تفصیل کل","زیادہ پیارا","زیادہ محبوب","زیادہ مستحسن","محبوب تر","نہایت پیارا یا عزیز"]

حبب حَبِیْب اَحَب

اسم

صفت ذاتی

احب کے معنی

١ - جس سے بہت زیادہ محبت ہو، زیادہ محبوب، محبوب تر۔

"آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب لوگوں سے اَحَب تھے۔" (١٨٩٧ء، کاشف الحقائق، ٣٢٧:١)

٢ - پسندیدہ تر، زیادہ مستحسن۔

"جہاں م بنی ہو اس جگہ وقف کرنا احب ہے۔" (١٩٢٤ء، علم تجوید، ٢٤)

احب english meaning

moreor mostbeloved; mostor verylovely; very amiablea friendAffectionateat that very placeDarlingDearyeverywheremost amiableMost lovelyn.m. a friend

محاورات

  • ابھی تم صاحبزادے ہو یا نورس ہو
  • اچھا صاحب یونہی سہی
  • جب کمر میں زور ہوتا ہے تب مدار صاحب بھی بیٹا دیتے ہیں
  • جل تو جلال تو (صاحب یا عز کمال تو) آئی بلا کو ٹال تو
  • جن پائیں پنہی نہیں انہیں دیت گجراج۔ بگھ دیتے بیکھا ملے صاحب گریب نواج
  • دوس کیا دیجے چور کو صاحب بند جب آپ گھر کا در نہ کیا
  • دونوں ہاتھوں سے تھامئے پگڑی (دستار) شیخ صاحب زمانہ نازک ہے
  • زمین ٹلد نہ ٹلد مرزا صاحب
  • ساری (١) صاحبی اور گچ کا سونا
  • ساری صاحبی اور گچ کا سونا

Related Words of "احب":