الم کے معنی
الم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَلَم }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بہتات سے","جمع: آلام","رنج و غم","سینبَھل کی لکڑی","وہ لکڑیاں جو بیل کو چڑھانے کے لئے لگائی جائیں","کیا نہیں"]
الم اَلَم
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
الم کے معنی
اظہار الم کے لیے پہلو نکل آئے نالوں کو کیا ضبط تو آنسو نکل آئے (١٩٢٦ء، فغان آرزو، ٢٧٠)
کرو تو کل کہ عاشقی میں نہ یوں کروے گے تو کیا کرو گے الم جو یہ ہے تو درد مندو! کہاں تلک تم دوا کروگے (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٣٤٧)
الم کے مترادف
رنج, دکھ, سوختگی, ماتم, غم
آزار, اذیّت, بافراط, تکلیف, دکھ, دُکھ, رنج, سوگ, سہارا, عذاب, غم, قابل, لائِق, ملال, کافی, کرب, کلفت
الم کے جملے اور مرکبات
الم فرحیہ, الم ناک, المناک
الم english meaning
painanguishtorment; griefafflictionaffictionagnoyagonygrieftorment
شاعری
- الم سے یاں تئیں میں مشقِ ناتوانی کی!
کہ میری جان نے تن پر مرے گرانی کی!! - گھرے ہیں زرد و الم میں فراق کے ایسے
کہ صبح عید بھی یاں شام ہے محرم کی - گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!! - دل کو حصارِ رنج و الم سے نکال بھی
کب سے بکھررہا ہوں مجھے اب سنبھال بھی - خوشبو تھی جو خیال میں، رزقِ الم ہوئی
جو رنگِ اعتبار تھا، گردِ سفر ہوا - گھیرے ہوے تھا رنج و الم بھی ہراس بھی
ششدر تھے خوف تیغ سے پانچوں حواس بھی - آنسو بھرے ہو آنکھوں میں دل کو الم ہے کیا
کس بات پر ملول ہو میں بھی سنوں ذرا - کیجئے کچھ تو ستم کی تخفیف
ٹک تو ہو مجکو الم کی تخفیف - پیچ وتاب غم گیسو میں تن و جاں ہیں شریک
یار بار الم یار بٹا لیتے ہیں - نا ترے وقت میں ہو عیش و طرب کی تو فیر
نا ترے عہد میں ہو رنج و الم کی تقلیل
محاورات
- آدمی اشرف المخلوقات ہے
- آرے (الم) غم کے چلنا
- آنکھوں میں جہان (عالم) اندھیر۔ تاریک یا سیاہ ہوجانا یا ہونا
- آنکھوں میں عالم تاریک ہونا
- اپنی بیر (کو) گھولم گھالا دوسرے کی بیت بیر ٹالم ٹولا
- اپنے کو گھالم گھولا اور کی بار کو ٹال مٹولا
- اپنے کو گھالم گھولا اور کی بار کو ٹالم ٹولا
- اس سے کیا حاصل کہ شاہ جہاں کی داڑھی بڑی تھی یا عالم گیر کی
- ال (١) انتظار (- ر) اشد من الموت
- ال (١) قبض دلیل الملک