امر کے معنی
امر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَمَر }حکم، فرمان
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے مرکب لفظ ہے |آ| لاحقہ نفی کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور |مر|، |مرنا| مصدر سے مشتق ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو مستعمل ملتا ہے۔, m["(صرف) وہ فعل مشتق جس میں حکم پایا جائے","آم کا درخت","ایک نرت کا نام","طول عمر","فعل و عمل","نہ مرنے والا","نہی یا ممانعت کی ضد","وہ بات جس کی اجازت ہو","کوئی کام کرنے کی ہدایت","ہمیشہ رہنے والا"],
اسم
اسم نکرہ ( مذکر ), صفت ذاتی, اسم
اقسام اسم
- لڑکا
امر کے معنی
[" انسان کو ہوس ہے جیسے صورت خضر ایسا کوئی جتن ہو کہ بن جایئے امر (١٩٤٢ء، عرش و فرش، ١٥١)"]
امر کے مترادف
لازوال, فرمان
ابناشی, اجازت, اذن, ارشاد, باب, بات, پارہ, حکم, دیوتا, غیرفانی, فرمان, فعل, لازوال, مسئلہ, معاملہ, کام
امر english meaning
affairbehestbusinesscommandImmortalimperative moodIndestructiblematterorderpointthingAmer
شاعری
- گزر رہا ہے جو لمحہ‘ اُسے امر کرلیں
میں اپنے خون سے لکھتا ہوں‘ تم گواہی دو - ہیلن
(مارلو کے اشعار کا آزاد ترجمہ)
’’یہی وہ چہرہ تھا
جس کی خاطر ہزار ہا بادبان کُھلے تھے
اسی کی خاطر
منار ایلم کے راکھ بن کر بھسم ہوئے تھے
اے میری جانِ بہار ہیلن!
طلسمِ بوسہ سے میری ہستی امر بنادے
(یہ اس کے ہونٹوں کے لمسِ شیریں میں کیا کشش ہے کہ روح تحلیل ہورہی ہے)
اِک اور بوسہ
کہ میری رُوحِ پریدہ میرے بدن میں پلٹے
یہ آرزو ہے کہ ان لبوں کے بہشت سائے میں عُمر کاٹوں
کہ ساری دُنیا کے نقش باطل
بس ایک نقشِ ثبات ہیلن
سوائے ہیلن کے سب فنا ہے
کہ ہے دلیلِ حیات ہیلن!
اے میری ہیلن!
تری طلب میں ہر ایک ذلّت مجھے گوارا
میں اپنا گھر بارِ اپنا نام و نمود تجھ پر نثار کردوں
جو حکم دے وہ سوانگ بھرلوں
ہر ایک دیوار ڈھا کے تیرا وصال جیتوں
کہ ساری دنیا کے رنج و غم کے بدل پہ بھاری ہے
تیرے ہونٹوں کا ایک بوسہ
سُبک مثالِ ہوائے شامِ وصال‘ ہیلن!
ستارے پوشاک ہیں تری
اور تیرا چہرہ‘ تمام سیّارگاں کے چہروں سے بڑھ کے روشن
شعاعِ حسنِ اَزل سے خُوشتر ہیں تیرے جلوے
تُمہیں ہو میری وفا کی منزل…!
تُمہیں ہو کشتی‘ تمہیں ہو ساحل‘‘ - گزررہا ہے جو لمحہ اسے امر کرلیں
میں اپنے خون سے لکھتا ہوں، تم گواہی دو - جناب گائے کے مالک پہ قیمت خر ہے
جو کوئی چپکے سے دید تو امر آخر ہے - تلاش دل میں سرگرمی تو ناصح امر آخر ہے
مجھے ہے گفتگو کمبخت کے ہونے نہ ہونے میں - واقف اس امر سے ہیں عارف معبود پرست
دل اکبر جو چھدا نیزے سے تو بہر شکست - کشاف امر حق ہے بیاں اس سعید کا
ہاں ترجمہ ہے مصحف رب مجید کا - خدمت شاہ میں بیگم نے یہ بھیجا پیغام
خوں بہا بھی تو شریعت میں ہے اک امر حسن - دل کو بہلاتے ہو کیا کیا آرزوے خام سے
امر نا ممکن میں گویا رنگ امکاں دیکھ کر - پھر اس بات پر شہ ہوا خشمناک
کیا امر بیٹے کوں کرنے ہلاک
محاورات
- آنکھیں استاد سامری ہونا
- ال (١) امرفوق الادب
- الامر فوق الادب
- امرت رس گھولنا
- امرت کا چھینٹا دینا
- امرود حلوائے بے دود ہے
- امروز فردا میں
- امروز فردا کرنا
- ایک مرد سب کو مرد کرتا ہے۔ ایک نامرد سب کو نامرد کرتا ہے
- ایک نامرد سب کو نامرد کرتا ہے