بانٹا کے معنی
بانٹا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ باں + ٹا }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر بانٹنا سے مشتق حاصل مصدر بانٹ کے ساتھ |ا| بطور لاحقۂ مذکر لگنے سے |بانٹا| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٢٥ء میں "سیف الملوک و بدیع الجمال" میں مستعمل ملتا ہے۔
["بانٹنا "," بانٹ "," بانْٹا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : بانْٹے[باں + ٹے]
- جمع غیر ندائی : بانْٹوں[باں + ٹوں (واؤ مجہول)]
بانٹا کے معنی
"واقعی مروت جبلی اور لطف طبیعی ایک امر خداداد ہے جس کو دیا دیا اور جس کو عطا کیا کیا ہر کسی کے بانٹے نہیں آیا۔" (١٨٤٦ء، آثار الصنادید، ٤٨)
"اب رہا بانٹہ وہ زمینداروں کے متعلق رکھا ہے۔" (١٩٠٦ء، مرآت احمدی، ١٦)
نہ بانٹا کچھ دیا دامو درم کا عجب ہے بے شرم نئیں اور شرم کا (١٧٠٥ء، در مجالس، ١٢٧)
بانٹا english meaning
["dividing; share","portion"]