بدیا کے معنی
بدیا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بِد + دِیا }
تفصیلات
١ - علم و ہنر، دانش۔, m["جیسے ٹھگ بدیا","شاستر کا علم","علم بخشنے والی دیبی","گٹکا جس کے منہ میں رکھ لینے سے آدمی میں اڑنے کی طاقت آجاتی ہے","کتابی واقفیت"]
اسم
اسم مجرد
بدیا کے معنی
١ - علم و ہنر، دانش۔
بدیا کے جملے اور مرکبات
بدیا دھر, بدیالے, بدیا ندھان, بدیا وان, بدیا ونٹ
شاعری
- مری بات بدیا اگر خوب ہے
نظر میں و مجھ سب نے محبوب ہے - اگر فہمیدہ حکمت آشنا ہے
اسی نسخے میں چودہ بدیا ہے - اگر گانا تو اوگھٹ بدیا ہے
پہ رکھنا تال سر نٹ بدیا ہے - جو ٹھگ تھے اپنی وہ ٹھگ بدیا سے چھوٹے نہیں
مسافروں کے گلے پھانسی ڈال گھوٹے نہیں
محاورات
- اس کی سیکھ نہ سیکھیو جو گر سے پھر جائے۔ بدیاسوں خالی رہے پھر پاچھ پچھتائے
- بدیا (تو) وہ مال ہے جو خرچت دگنا ہو۔ راجہ راؤ چورتا چھن نہ ساکے کو
- بدیا لوہے کے چنے ہیں
- بدیا میں ببد بسے
- بن بدیا نرنار جیسے گدھا کمہار
- پڑھا نہ لکھا نام (بدیادھر) محمد فاضل
- پڑھے نہ لکھے نام (بدیا دھر) محمد فاضل
- روٹی کارن سیکھتے بدیا ہیں سب لوگ۔ جس گھر ماں روٹی نہیں اس گھر پورا سوگ
- سب مد مدے ہیں بدیا مداد ماد
- سر سر عقل گر گر بدیا