بور کے معنی

بور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَور (و لین) }

تفصیلات

iسنسکرت میں اصل لفظ |مول| ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں اس سے ماخوذ |بور| مستعمل ہے اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے ١٨٨٠ء میں "فسانۂ آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آم کا پھول","امتحان کرنا","برادہ چور","خس و خاشاک","دان جو ہندو شادی کے موقع پر کرتے ہیں","سست ہونا منڈی کا","فضول چیز","قتل ہونا","ناکارہ چیز","کوڑا کرکٹ"]

مول بَور

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : بَوروں[بَو (و لین) + روں (و مجہول)]

بور کے معنی

١ - آم کا پھول، مور، مول۔

 دور بہار حسن تو ہو پھر جوش جنوں کا قحط نہیں کوکے گی باغوں میں کویل بور آموں میں آنے دو (١٩٢٦ء، دیوان صفی، ١٠٣)

بور english meaning

the blossom of the mango treeabroadchafffamily with a long tradition (of evil, etc)huskoverover a long periodsawdustseven generationsto keep with good careto preserve

شاعری

  • لو ہو میں شور بور ہے دامان و حبیب میر
    بپھرا ہے آج دیدہ خونبار بے طرح
  • وہ دریا پار میں ہجرت کی شب مشکل سیں کاٹی ہے
    نہ کر فردا کا وعدہ اس کا فردا بور گھاٹی ہے
  • ہنڈیں بور بچے توواں بے حساب
    ہرن دوج تین مارتے تھے
  • جو کوئی سیانی ہے اُن میں، تو کوئی ہے ناکند
    وہ شور بور تھی سب رنگ سے نپٹ یک چند

محاورات

  • ایک ‌انار ‌صد ‌بیمار۔ ‌ایک ‌انگور ‌و ‌صد ‌زنبور
  • ایک انار سو بیمار۔ ایک انگور سو زنبور
  • ایک انگور سو زنبور
  • ایک سے ایک بورا
  • بانس ڈوبیں بوری تھا مانگے
  • بور کے لڈو کھائے تو پچھتائے نہ کھائے تو پچھتائے
  • بور کے لڈو ہیں
  • بوریا بغل میں دابنا
  • بوریہ باف گرچہ بافندست نہ برندش بہ کار گاہ حریر
  • بیاہ میں کھائے بور۔ پھر کیا کھائیگی دھور

Related Words of "بور":