بیخ کے معنی
بیخ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بیخ (یائے مجہول) }{ بِیخ }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ملتا ہے۔ ١٨١٠ء میں "چونسٹھ گھر" میں مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "چونسٹھ گھر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
بیخ کے معنی
ہے بدکار بنجر زمیں کا درخت نہ پھل پھول اس میں نہ بیخ اس کی سخت (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٣٢٨)
کہ کندہ کروں جاکے بیخ حصار ملاؤں اسے خاک میں ایک بار (١٨١٠ء، ترجمہ شاہ نامہ، منشی، ١٠٩)
ہے بدکار بنجر زمیں کا درخت نہ پھل پھول اس میں نہ بیخ اس کی سخت (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١١، ٣٢٨)
بیخ کے مترادف
اصل, بنیاد
آغاز, ابتدا, اصل, اصلیت, بنیاد, جڑ, شروع, مول, نیو, کند
بیخ کے جملے اور مرکبات
بیخ کن, بیخ کوہ, بیخ و بن, بیخ کنی
بیخ english meaning
root; sourceoriginextraction; foundationa citya fire-placean ovenbrick-kilnfoundationlineagepopulationroottown
شاعری
- درپئے بیخ کنی ہوگئے سارے دشمن
جب کہیں جم گئی بنیاد ہماری یارب - کہ کندہ کروں جاکے بیخ حصار
ملاؤں اسے خاک میں ایک بار - مری ریشہ دوانی سے بڑھی بیداری گلشن
ستم یہ ہے کہ پھر بیخ کن ہے باغباں میرا - بیخ و بن سے منہدم کیونکر نہ ہو بنیاد کفر
آب ہے سیل فنا شاہا تری تلوار کی - جز نخل عشق اور ہے وہ کون سا شجر
ہو جس کے بیخ و ریشہ و برگ و ثمر میں آگ
محاورات
- اے زفرصت بیخبر درہرچہ باستی زود باش
- بیخ و بن سے اکھاڑ دینا
- بیخ و بن سے اکھڑ جانا
- رہئے تو ٹیک سے نہیں تو جائے جڑ بیخ سے
- رہے تو ٹیک (نیگ) سے جائے تو جڑ بیخ سے
- سخن شنیدن بیخ دولت