تخیل کے معنی
تخیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَخَیْ + یُل }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب |تفعل| سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠٩ء کو شاہ کمال کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خَیَلَ","سوچنا","تصور کرنا","خیال کرنا","شک و شبہ","منظر کشی کرنا"]
خیل خَیال تَخَیُّل
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَخَیُّلات[تَخَیْ + یُلات]
تخیل کے معنی
|اس سے زیادہ جو دعویٰ کیا جائے اس کی بنیاد تجربہ اور مشاہدہ نہیں ہے بلکہ صرف تخیّل ہے۔" (١٩٠٦ء، الکلام، ٤٣:٢)
تخیل کے مترادف
تصور, واہمہ
بچار, تصّور, خالَ, خیال, سوچ, شبہہ, شک, فینسی, قصور, قیاس, مُحال
تخیل کے جملے اور مرکبات
تخیل پرست, تخیل خلاق
تخیل english meaning
imaginingfancyingsupposing; imaginationfancy; suspiciona bearera carrierfancyideaimageryimaginationsupposingsuspicionthought of
شاعری
- مرآت تخیل سے کثرت کے مٹانے کو
یک شاہد وحدت کی تصویر خدا دینا - تراشیں تخیل میں اپنے خدا
وہ حاضر ہوں جوں بندہ نظروں میں آ - سر سے پا تک کسی بت گر کا تخیل جیسے
یا کسی شمع کی لو یا کسی شعلے کی لپٹ