تربیت کے معنی
تربیت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَر + بیْ + یَت }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اردو میں سب سے پہلے ١٦٩٥ء کو "مثنوی دیپک پتنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑھنا","پال پوس","پرورش کرنا","تعلیم اخلاق","تعلیم اخلاق و تہذیب","تعلیم دینا","تہذیب اطوار"]
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
تربیت کے معنی
اثر تربیب پیر مغاں کے قرباں خارج از بحث ہے اندیشۂ آلام نہاں (١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٣٢٠)
"خوش نصیب شہزادے کی تربیت میں مشغول ہو گیا۔" (١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٦٣:٣)
"تربیت سے مراد وہ طریق عمل ہے جس کی پابندی کے ساتھ کسی جنگل کا انتظام کیا جاتا ہے۔" (١٩٠٦ء، تربیت جنگلات، ٩١)
تربیت کے مترادف
ٹریننگ, تہذیب
پالن, پالنا, پرداخت, پرورش, پوسنا, تادیب, تعلیم, تہذیب, رَبو, سکشار, سکھلائی, سکھلانا, نگہداشت, ٹریننگ
تربیت کے جملے اور مرکبات
تربیت پذیر, تربیت گاہ, تربیت یافتہ
تربیت english meaning
bringing uprearingfosteringnurturingbreeding; trainingeducationcultivationtuitioninstruction; correctiona buck a mail antelopea stagbringing up ; breeding ; rearingEducationinstructionto elopeto plunderto seizeto stealto take by forcetraining
شاعری
- نانا کی تربیت کا اگر معجزہ دکھائیں
ذرے کو کو مہر خاک کو ہم آسماں بنائیں - سو یارا ایسے پنکھی کا کیونکر مج
جو حق تربیت کا وو کچ نا بوجے - بتاؤ اسے داب شاہی تمام
کرو تربیت اس کی تم صبح و شام - پھر تربیت سے ان کی مجھے فائدہ بھلا
ٹوٹے ہے بکتے بکتے انہوں نے کے لیے گلا - بچوں کی ابھی تربیت ہو سکتی ہے گونا
گھوڑے کو لگی ایڑ تو ممکن نہیں چھونا - تم اپنی مہر سیں اب تربیت کرو جس کو
ہو اس کا ہوش جدا ذہن اور ذکا اور ہی
محاورات
- تربیت نا اہل راچوں گردگاں برگنبد است
- ناکس بہ تربیت نشود اے حکیم کس