تپش کے معنی
تپش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تپش }{ تَپَش }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٦٠٩ء میں قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - تپشیا، تپس۔, m["آتش زیر پا","آفتاب کی تمازت","اضطرار بباعث حرارت","بے تابی","بے چینی","بے کلی","دل کی دھڑکن (ہونا کے ساتھ)"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد ), اسم نکرہ
تپش کے معنی
"بخارات پانی سے اٹھے جو سورج کی تپش سے گرم ہو کر یہ صورت اختیار کر لیتے ہیں۔" (١٩٣٤ء، سیرۃ النبیۖ ، ٥٦:٣)
ہے غایت تپش قلب و شوق جاں بازی نہایت خلش مدعا ہے پاس وفا (١٩١٨ء، نقوش مانی، ٥)
"ٹمریچر یا تپش کسی شے کے گرم یا سرد ہونے کی حالت کا نام ہے۔" (١٩٦٦ء، حرارت، ١)
تپش کے مترادف
حدت, جلن, سوزش, ٹمپریچر
اضطراب, اضطرار, بیقراری, تف, تمازت, تڑپ, جلن, حدت, حرارت, سوزش, گرمی, کھولن
تپش english meaning
(or طپش)ardourgriefgrief [P]Heatpalpitationuneasinesswarmth
شاعری
- خورشید کی محشر میں تپش ہوگی کہاں تک
کیا ساتھ مرے داغوں کے محشور ہوا ہے - اس آگ میں تپش بھی ہے‘ پاس آکے دیکھئے
لگتے ہیں دور سے تو فقط روشنی سے ہم - چڑھتے ہوئے سورج کی تپش بہتر ہے
گرتی ہوئی دیوار کے سائے سے بچو - خود آپ اپنی آگ میں جلنے کا لطف ہے
اہل تپش کو آتشِ سینا نہ چاہئے - بل بے گرمی بت قاتل نے جو مارا نیزہ
تپش دل سے مری آب ستاں سوکھ گئے - پروانے کو تپش دی جگنو کو روشنی دی
بخشا صدف کو گوہر کو آبرودی - اوس کی تپش اک جہاں ہلادے
ہر زلزلہ آسماں ہلادے - آسودگان خاک کی راحت میں ہو خلل
بھونچال لاے دل تپش و اضطراب سے - دل بے تاب میں جوش تپش عشق نہیں
مارتا آگ کا دریا ہے یہ سیماب میں جوش - اے تپش یک دو روزاور بھی صبر
زخم دل کا ہنوز آلا ہے