ثانی کے معنی
ثانی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ثا + نی }دوسرا، برابر مانند
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصل معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دوگنا ہونا","(اسم مذکر) نظیر","دوسرا شخص","ہم پلہ","ہم چشم"],
ثنی ثانی
اسم
صفت عددی ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : ثانِیَہ[ثا + نِیَہ]
- جمع غیر ندائی : ثانِیوں[ثا + نِیوں (واؤ مجہول)]
- لڑکا
ثانی کے معنی
"ادراک ثانی اولٰی پر حاوی تھا، اولٰی روکتا تھا ثانی ٹھیلتا تھا۔" (١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ١٨:١)
آسمان برتری کے ہیں یہ دونوں مہر و ماہ مصطفٰی کا ہے کہیں ثانی نہ انور کا جواب (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٦٦)
ثانی کے مترادف
جفت, جوڑ
جوڑ, دوجا, دُوجا, دوسرا, دوم, عدیل, مانند, مقابل, نظیر, ٹَن, ہمتا, ہمسر
ثانی کے جملے اور مرکبات
ثانی الذکر
ثانی english meaning
second; a second; match; equalequalhumility [A~ مسکین ]matchpeerpresumption [A~ کبر ]secondSani
شاعری
- ایک ہے عہد میں اپنے وہ پراگندہ مزاج
اپنی آنکھوں میں نہ آیا کوئی ثانی اُس کی - ہم لوگ اُداسی میں بھی ثانی نہیں رکھتے
آزردہ دلوں کو اِدھر آنے نہیں دیتے - یوں تو لکھنے کو تجھے یوسفِ ثانی لکھتے
سوچ کے چُپ ہوئے کیا بات پرانی لکھتے - زندگانی، جاودانی بھی نہیں
لیکن اس کا کوئی ثانی بھی نہیں - جرأت میں بھی ہمت میں بھی ہے حیدر ثانی
عباس سے ہے آس وہی لائے گا پانی - نہیں ثانی ہوا عالم میں اب اے خوش نظر تیرا
اگر چہ ہم نے دیکھی ہیں جہاں میں بے شمار آنکھیں - عدم ہے تجھ دہن کا جگ میں ٹانی اے پری پیکر
اگر بالفرض و التقدیر ثانی ہے تو عنقا ہے - شرط ثانی ہے کہ ہو جمعہ تو تا خیر کرو
جمعے کو وقت نماز اوس کو نہ تکبیر کرو - یہ ممکنات میں تمکیں ترے پہ ہوئی ہے ختم
اتا جہاں منیں ہے ممتنع ترا ثانی - خنجر کوئی یہ تیز زبانی نہیں رکھتا
ایک ایک وہ یکتا ہے کہ ثانی نہیں رکھتا
محاورات
- بے فیض اگر یوسف ثانی ہے تو کیا ہے
- جو بندہ نوازی کرے جاں اس پہ فدا ہے۔ بے فیض اگر یوسف ثانی ہے تو کیا ہے
- عادت طبیعت ثانیہ ہے
- نقاش نقش ثانی بہتر کشدز اول