جبر کے معنی
جبر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَبْر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے رحمی","جور و جفا","جورو جفا","زخم بھرنا","سخت گیری","سینہ زوری","ظلم و ستم","معاوضے کے طور پر کچھ زیادہ دینا","کسروں کا اختصار"]
جبر جَبْر
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جبر کے معنی
"میں نے کوئی زیادتی نہیں کی، کسی پر جبر نہیں، یہ غیبی امداد ہے" (١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ١٨٣:١)
مدرسہ کے منتظموں کے دل میں یہ بات نہیں آئی کہ کسی پر اس بات کا جبر کریں کہ وہ لوگ کسی خاص لباس کے پابند ہوں" (١٨٩٨ء، سرسید، مکمل مجموعہ لیکچرز واسپیچز، ٣١٩)
"ایک حصہ پامال ہوتا ہے۔ دوسرا اس سے نہال ہوتا ہے۔ یوں نقص، جبر برابر ہوتا ہے" (١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢٣)
مقدار پیداوار کل میں جو کمی ہوئی تھی اس کا یہ پیدا وار جبر کر دے گی" (١٨٦٨ء، سیاست مدن، ١٦٧)
اور افعال و نتائج ہیں مضر نیز مفید قدر اور جبر کی ہیں جن پہ کہ مبنی اشکال (١٩٤٥ء، فلسفۂ اخلاق، ١٠)
"تمام اعمال جراحی کو نہایت وضاحت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے حتیٰ کہ جبر عظام سے لے کر ہر قسم کے چھوٹے اور بڑے اپریشنوں کا مکمل بیان اس میں موجود ہے" (١٩٥٤ء، طب العرب (ترجمہ)، ٣٥٠)
"غیر اشخاص کے مقابلے میں بھی جبر کا استعمال معاملے کو قابل انفساخ قرار دینے کے لیے کافی ہو سکتا ہے" (١٩٣٥ء، علم اصول قانون، ٤١)
جبر کے مترادف
دباؤ, ستم, جفا, سختی
پٹّی, تعدی, جَبَرَ, جفا, جور, دباؤ, زبردستی, زور, زیادتی, ستم, سختی, طاقت, قوت, مجبوری, ڈنڈ, کر
جبر کے جملے اور مرکبات
جبر و قدر, جبر و اکراہ, جبر و اختیار, جبرو اختیار, جبرو اکراہ, جبر و کسر
جبر english meaning
|to restore to a sound state; |to compel or restrain|; compulsionconstraintcoercion; forcepowerstrength; violenceoutrageoppression; the reduction of fractions to integrals; the addition of something for the purpose of reparationthrowing in something by way of compensation(ped.)(ped.) joining (broken bone, etc.)catchcocercioncoercioncompulsioncompulsonextortionforcehold downjoining (broken bone, etc.)mightoppressionpounce uponreduction of fractions of integralsreduction of fractions to integralsseizeviolence
شاعری
- چلو زمانے کی خاطر یہ جبر بھی سہہ لیں
کہ اب کبھی جو ملیں‘ ٹوٹ کر نہیں ملنا - وہ بر بنائے جبر ہو یا اقتضائے صبر
ہر بُو لہوس سے کرتے رہوگے نباہ کیا؟ - وہ بربنائے جبر ہو یا اقتضائے صبر
ہر بُولہوس سے کرتے رہوگے نباہ کیا؟ - جو کربلا میں جبر ہوا سوں یہ ماجرا
تفصیل وار حق کوں سناویں گی فاطمہ - اے ولی کیا سبب کہ آج صنم
برسر جور و جبر آیا ہے - اگر نہ جبر کروں اختیار اے ناصح
تو کیا کروں کہ نہیں میرے اختیار میں دل - ہاں سچ ہے ذمہ دار عمل ہے مرا وجود
لیکن وجود جبر ہے یا اختیار ہے - اے ولی کیا سبب کہ آج صنم
ہر سر جور و جبر آیا ہے - یاں ان کا یہ اصرار ہے واں روتے ہیں سرور
جینے کے نہیں جبر سے راضی بھی ہوئے گر - خوشی سے میں تو نہ بو سے بغیر دل دوں گا
خفا ہو جبر کرو اختیار باقی ہے
محاورات
- جبرا مارے رونے نہ دے
- گھر تنگ بہو جبر جنگ
- گھر تنگ بہو جبر جنگ
- یہاں حضرت جبرائیل کے بھی پر جلتے ہیں