جسے کے معنی
جسے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جِسے }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اردو اسم ضمیر |جس| کے ساتھ سنسکرت ہی سے ماخوذ حرف جار |سے| لگنے سے |جس سے| بنا اور زیادہ مستعمل ہونے کی وجہ سے |س| کے ادغام کے بعد |جسے| بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل اور بطور اسم ضمیر مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جس کو"]
یسیہ جِس جِسے
اسم
متعلق فعل
جسے کے معنی
"کیا خوب نظارہ ہے جسے دیکھ کر جی خوش ہوتا ہے۔" (١٩٥٩ء، نقش آخر، ١١٦)
جسے english meaning
hastilyhurriedly instantaneouslyin a jiffyquicklyswiftly
شاعری
- نہ ہوگا وہ دیکھا جسے لیک تونے
وہ اک باغ کا سرو اندام ہوگا - وہ دشتِ خوفناک رہا ہے مرا وطن
سُنکر جسے خضر نے سفر سے حذر کیا - شراب عیش میسّر ہوئی جسے اِک شب
پھر اُس کو روزِ قیامت تلک خمار رہا - جیتا ہی نہیں ہو جسے آزارِ محبت
مایوس ہوں میں بھی کہ ہوں بیمار محبت - صناع ہیں سب خوارازاں جملہ ہوں میں بھی
ہے عیب بڑا اُس میں جسے کچھ ہنر آوے - اپنا دل‘ اپنی نظر‘ اپنی طلب‘ اپنا خیال
ہم نے اس حُسن کو چاہا جسے دیکھا بھی نہیں - چلی سمتِ غیب سے اک ہوا کہ چمن سرور کا جل گیا
مگر ایک شاخِ نہالِ غم‘ جسے دل کہیں سو ہری رہی - علاج اس دلِ درد آشنا کا کیا کیجئے
کہ تیر بن کے جسے حرفِ غمگساری لگے - میں چاہتی ہوں‘ مرا عکس مجھ کو لوٹا دے
وہ آئنہ جسے اک بار میں نے دیکھا تھا - وہ جو گیت تم نے سُنا نہیں مری عمر بھر کا ریاض تھا
مرے درد کی تھی وہ داستاں جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے
محاورات
- بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو
- پیا جسے چاہے وہی سہاگن کہلائے
- جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے
- جسے پیا چاہے وہی سہاگن
- جسے پیا چاہے وہی سہاگن (کیا سانولی یا گوری رے)
- جسے حیا نہیں اسے ایمان نہیں
- جسے خدا رکھے اسے کون چکھے
- جسے دیکھ مجھے تپ آوے۔ وہی مجھے بیاہن آوے
- جسے کھانے کو ملے یوں وہ کمانے کو جائے کیوں
- جسے کھانے کو ملے یوں‘ وہ کمانے جائے کیوں