جلاد کے معنی

جلاد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ جَل + لاد }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صیغۂ اسم مبالغہ ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی کے ساتھ ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٠٠ء میں "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اس لفظ کے اصلی معنی دُرّے مارنے والا ہیں مگر اب حکیم بادشاہ سے قتل کرنے والا یا پھانسی دینے والا ہیں","اونٹنیوں کا گاڑھا دودھ دینا","بڑے اور سخت کھجور کے درخت","بے رحم","پوست کن","تازیانہ زن","تلواروں سے لڑنا","جفا کار","چابک زن","معشوق کی نسبت استعمال ہوتا ہے"]

جلد جَلاّد

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : جَلاّدوں[جَل + لا + دوں (و مجہول)]

جلاد کے معنی

١ - [ لفظا ] درّے لگا کر کھال اتار دینے والا، گردن مارنے والا، پھانسی دینے والا، قاتل۔

"جو شخص جلاد کے ساتھ کھانے پینے میں شریک ہوتا اس کے ہاتھ کو آسیب پہنچاتا۔" (١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢٧٨)

٢ - [ مجازا ] ظالم، بے درد، سنگ دل۔

"لوگوں یہ کیا غضب ہے، اے بادشاہ ان جلادوں نے میرے جگر کے ٹکڑے کو جیتا جلا دیا۔" (١٩١٤ء، راج دلاری، ١٤٣)

جلاد کے مترادف

سفاک, قاتل, ظالم

جَلُدَ, سفاک, سنگدل, ظالم, ظلمی, غصیل, غضبی, قاتل, محصیل, نِردئی, نِردئے, کٹھور

جلاد english meaning

cruelmercilesshardheartedcurelexecutionerjust with a threattyrannous

شاعری

  • غالب ہے تیرے عہد میں بیداد کی طرف
    ہر خوں گرفتہ جائے ہے جلاد کی طرف
  • جلاد کی نہ پہونچے تلوار تا بگردن
    آب ندامت آیا سو بار تابگردن
  • لو سوت کے کہنے سے چھریاں تو مرے بھونکیں
    کس واسطے پھر بھڑوا جلاد بہت رویا
  • دے مبارکباد ازادی اسیروں کو اجل
    پاؤسے زنجیر نکلی سر پہ جلاد آگیا
  • نہیں جلاد کی کچھ آستیں سرخ
    شہیدوں کے لہو سے ہے زمین سرخ
  • ہو گیا ہے مرے جلاد کا خنجر پانی
    کم سے کم ناپ کے پیتا ہوں میں گز بھر پانی
  • تیغ زنگ آلود، خنجر کند، بازو ناتواں
    مجھ کو مرنے کے لئے جلاد بھی ترسائے گا
  • تونے تسمہ تک لگا رکھا نہیں
    خنجر جلاد کیا کہنا ترا
  • یہ سخت جاں تو قتل سے ناشاد رہ گیا
    خنجر چلا تو بازوے جلاد رہ گیا
  • جلاد تو نے وار نہ تلوار کا کیا
    خط رہ گیا گلے پہ کئی بار کھینچ کر

محاورات

  • وہ ‌ڈربہ ‌ہی ‌جلادیا
  • ہماری جان کو جلاد ہے

Related Words of "جلاد":