جلسہ کے معنی
جلسہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَل + سَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠١ء میں حیدری کی "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بیٹھنا","(فقہ) نماز میں سجدہ کرکے اول مرتبہ بیٹھنے کو جلسہ اور دوسری دفعہ بیٹھنے کو قومہ کہتے ہیں","محفل رقص و سرود","محفل رقص و سرور","نماز میں سجدہ کرکے اول مرتبہ بیٹھنے کو جلسہ دوسری دفعہ بیٹھنے کو جلسہ و استراحت کہتے ہیں"]
جلس جَلْسَہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : جَلْسے[جَل + سے]
- جمع : جَلْسے[جَل + سے]
- جمع غیر ندائی : جَلْسوں[جَل + سوں (و مجہول)]
جلسہ کے معنی
"ادیب کا پہلا نمبر پہنچا، ایک ہی جلسے میں اس کو اول سے آخر تک پڑھ گیا اور بہت محظوظ ہوا۔" (١٩١٤ء، حالی، مکاتیب، ٢٤)
"اس جلسے نے جلسۂ غیر معمولی کی کارروائی کالعدم قرار دی۔" (١٩١٣ء، مقالات شبلی، ١٢٧:٨)
"آج وہ جش ہے کہ اگر روح جمشید دیکھے تو شرما جائے آج رات بھر جلسہ رہے گا۔" (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٢٨٩:٣)
"کبھی کبھی جلسے بھی دیکھتا تھا لیکن تہذیب کے ساتھ۔" (١٩٠٣ء، سرشار، بچھڑی ہوئی دلہن، ٢٢)
جب بہت چرچا یہی رہنے لگا جوش اسی جلسہ سے جی رہنے لگا (١٨٢٨ء، مثنوی مہر و مشتری، ٦)
"اگر وہ جلسہ قائم رہتا تو شاید ہندوستان کی ایک جحیم سندی تاریخ مرتب ہو جاتی۔" (١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ١٠٢)
"پھر ایک اور رکعت پڑھتے اور اس میں بھی جلسہ کرتے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢١٢:٢)
تربت میں نکیرین سے کیا بنتی ہے دیکھیں جلسہ ہے نیا سابقہ ہے پہلے پہل کا (١٨٨٤ء، قدر، کلیات، ١٣٤)
جلسہ کے جملے اور مرکبات
جلسۂ استراحت, جلسۂ الوداعی, جلسۂ امرا, جلسہ داری, جلسہ گاہ, جلسہ سازی
جلسہ english meaning
a sitting; a meetingan assembly; a social gathering; a committee; a society; posturesituationseatpoststatebearing(in prayer) final siting , dfinal sittinga social gatheringassemblycommitteeentertainmentgatheringget togethermeetingmeetingspartypublic meeting
شاعری
- کسی مجمع میں سے آیا کسی صحبت میں گیا
کوئی محفل کوئی جلسہ کوئی میلا نہ چھٹا - نہ ہے جلسہ نہ ربط یاراں ہے
شہر میں ہے تو باد و باراں ہے
محاورات
- شریک جلسہ ہونا