حل کے معنی
حل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے "کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["حساب کا سوال نکالنا","سوال کو پوری منزل پر پہنچانا","عقدہ كشائی","عقدہ کشائی","مشکل کام کو آسان کرنا","وا کرنا"]
حلل حَل
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
حل کے معنی
"معمہ صحیح حل کرنے پر انعام ملا ہے" (١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٤٩)
مسئلہ تصویر پر آپ نے خوب لکھا اور اصول تشریعی واضح کر کے کئی اور مسائل کو بالکنایہ حل کر دیا" (١٩١٩ء، اقبال نامہ، ١٠٦:١)
"تعدیلی مالیکیول سب سے کم ہوتے ہیں" (١٩٨٠ء، نامیاتی کیمیا، ٩١)
دسے سبز سبزی میں یوں صاف جل رہے کے زمرد کے تختے پر حل (١٦٤٥ء، قصۂ بے نظیر، ٩٩)
"اصطلاح میں خشک اور سخت فلزی دوا کے نرم و رقیق کرنے کو کہتے ہیں" (١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٣٩:١)
حل کے جملے اور مرکبات
حل پذیر, حل ملح, حل و بست, حل و عقد, حل ملخ, حل پذیری
حل english meaning
untyingloosing; dissolvingmelting; solvingsolution; analysis; grindinggrindingsolutionuntying analysis
شاعری
- ہَوا ہے آتشیں مزاج
ہَوا ہے آتشیں مزاج
بدل رہے ہیں سب رواج
بھٹک رہی ہے ‘ روشنی
ہُوا ہے ظُلمتوں کا راج
ہر ایک سانس قرض ہے
تمام زندگی ہے باج
وہ جس کا منتظر تھا ’’کل‘‘
اُسی کا منتظر ہے ’’آج‘‘
نشے میں گُم ہیں تخت و تاج
ہَوا ہے آتشیں مزاج
وَفا کا خُوں ہے ہر طرف
کسی جبیں پہ بَل نہیں
طرح طرح کے تجزیئے
مگر کوئی عمل نہیں
سوال ہی سوال ہیں
کسی کے پاس حل نہیِں
بکھر گئے ہیں پُھول سَب
کسی شجر پہ پَھل نہیں
نہ شرم ہے کوئی نہ لاج
ہَوا ہے آتشیں مزاج
جو پُل تھی سب کے بیچ میں
وہ رسم و راہ کھوگئی
سروں سے چھت سَرک گئی
ہر اِک پناہ کھوگئی
ترا جمال گُم ہُوا
مِری نگاہ کھوگئی
وہ ہم سے آہ‘ کھوگئی
سُلگ رہا ہے سَب سَماج
ہَوا ہے آتشیں مزاج - وقت کرتا ہے ہر سوال کو حل
زیست مکتب ہے امتحان نہیں - رقم ہوا ہے مرے خیال میں سچا تو خیال
نہ حل تھے جائے نہ آب زلال تھے او نوشت - جو یو دنیا ہے رنگا رنگ پھول باڑی آج
وفا کوں اس کے توں کر بلبلاں کے غل تھے حل - دیا میزان دو عالم کا ابن بت میں جگت سائیں
کیا راز نہاں ظاہر ہوا حل معمارا - مدت کے بعد آج کیا جوں ادا سوں بات
کھلنے سوں اس لبان کے ہوا حل مشکلات - پھر نئے سرے سے دگانا مجھ کو تم مہماں کرو
ہو چکی گڑیوں کی شادی اس کی تم حل جاں کرو - کرے کیوں نہ مشکل دو عالم کی حل
کہ جس کا یداللہ ہو بانہہ بل - خون نا حل کا مرے کھینچیصلى الله عليه وسلم گا خمیازہ
ہاتھ میلے کا بہت مل کے حنا میرے بعد - زلف سلجھائوں تو قسمت کی گرہ نکلے مگر
حل کریں وہ میری مشکل ایسی کیا گوں کیا غرض
محاورات
- کوفتہ رانان نہی (حلوائے بے دو دست) کوفتہ است
- آسمان کا تھوکا حلق میں پڑتا ہے
- اپنا خون بحل کرنا
- اپنے حلوے مانڈے سے کام (مردہ دوزخ میں جائے کہ جنت میں)
- اس مالزادی بغیر حلق سے نوالہ کیوں اترنے لگا
- اظہار حلفی
- الٹی چھری سے حلال / ذبح کرنا
- الٹی چھری سے ذبح کرنا یا حلال کرنا
- امرود حلوائے بے دود ہے
- ان کو اپنے حلوے مانڈے سے کام