خطیب کے معنی
خطیب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خَطِیب }وعظ کرنے والا
تفصیلات
iعربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم اور گا ہے صفت مستعمل ہے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["زبانی پڑھنا","(خَطَبَ ۔ زبانی پڑھنا)","ایک عہدہ دار جو بادشاہ کو کسی شخص یا بات کی طرف دعا دے کر متوجہ کرتا تھا","خطبہ پڑھنے والا","خطبہ پڑھنے والا شخص","خطبہ خواں","عربوں میں ایک عہدہ دار جس کا کام اپنی قوم کی خوبیاں اور مخالفین کے نقائص ظاہر کرنا تھا","مخاطب کرنے والا","وعظ سنانے والا"],
خطب خَطیِب
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : خَطِیبوں[خَطِی + بوں (و مجہول)]
- لڑکا
خطیب کے معنی
"نزاع جس معاملے میں ہوا وہ یہ ہے کہ مسجد اہل حدیث کا امام اور خطیب کیسا ہونا چاہیے" (١٩٥٤ء، افادات آزاد، ٦٢)
"ان کی تعریف کرتے ہوئے یہ جملے لکھے ہیں . ایک نکتہ رس، مقنن، ایک سحر بیاں خطیب" (١٩٨٣ء، برش قلم، ٧٦)
"میں ان کا خطیب یعنی ان کی طرف سے بولنے والا اور معذرت کرنے والا جناب الٰہی میں ہونگا" (١٨٦٥ء، مذاق العارفین، ٦٨١:٤)
وہ سرکہ بعد قتل کے قرآں کا ہو خطیب وہ سر کہ باغ وحی خدا کا ہو عندلیب (١٨٧٥ء، دبیر، دفتر، ماتم، ١١٨:٤)
خطیب کے مترادف
مقرر, واعظ
تقریریا, لیکچرار, مقرر, واعظ
خطیب english meaning
a public speakeran oratora preachera reciter of a Khutba.happinessone who reads the sermonoratororator ; public speakerprospersity [P]Khateeb
شاعری
- منبر یہ کیسی شیخی یہ کرتا ہے وعظ بید
دیکھیں گے اب ملے ہی گا خایہ خطیب کو - سورج خطیب ہو کر ترا خطبا سو ہفت اقلیم میں
پڑتا ہے تیرے نانو سوں چڑ آج منتر فتح کا - پھوٹی مسجد‘ خطیب تھا نہ اذاں
یہی خانہ خطیب کا تھا واں