خنک کے معنی

خنک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خُنَک }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اقبال مند","خوش قسمت","سرد (کرنا ہونا کے ساتھ)","فرحت بخش"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

خنک کے معنی

١ - سرد، ٹھنڈا۔

"ایک دم بدن میں خنک جھرجھری اٹھی ہے۔" (١٩٨٠ء، دیوار کے پیچھے، ١٠٦)

٢ - بے حس، جامد، افسردہ۔

 آدمی کے تئیں کچھ گرمی صحبت ہے شرط وہ بھی انسان ہے دنیا میں جو اتنا ہو خنک (١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ٢٧١)

٣ - روکھا پھیکا، بے مزہ، غیر دلکش، بے کیف۔

"تمہاری نئی خواہشیں بھی دسمبر کی اس شام ایسی خنک ہیں۔" (١٩٨٠ء، زرد آسماں، ٢١)

٤ - تر و تازہ، خوش، مسرور۔

 دل یہ کہتا تھا کہ آنکھوں میں سبک ہوں گے ہم حریہ کہتا تھا کہ فرحت سے خنک ہوں گے ہم (١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٧:٢)

٥ - فرحت بخش، دل و دماغ میں تر و تازگی پیدا کرنے والا یا ٹھنڈک پہنچانے والا۔

"اگر کوئی خنک سی چاندنی رات اس کے لیے میسر آ جائے تو کیا کہنا۔" (١٩٢٤ء، مذاکرت نیاز، ١٠٤)

خنک کے مترادف

بارد, سرد

آسانی, بارد, برف, خوب, خوش, سرد, مبارک, مبرد, ٹھنڈا, یخ

خنک کے جملے اور مرکبات

خنک دل, خنک ساز

خنک english meaning

Cold; cooltemperate; happyfortunate.coldconveniencecorduroy [E]happy

شاعری

  • دل یہ کہتا تھا کہ نظروں میں خنک ہونگے ہم
    حریہ کہتا تھا کہ آنکھوں میں سبک ہونگے ہم
  • بن ترے دیکھے نہ ہوں خط سے یہ آنکھیں ٹھنڈی
    جیبھ جیسے نہ خنک ہو جو کہے برف کے حرف
  • تکلیف کچھ ایسی نہیں سایہ ہے ہوا ہے
    پانی ہے خنک مروحہ کش باد صبا ہے
  • آدمی کے تئیں کچھ گرمی صحبت ہے شرط
    وہ بھی انسان ہے دنیا میں جو اتنا ہو خنک
  • خنک گزرتے ہیں ایام عشق داغ بغیر
    کہ سرد ہووے ہوا جس نے آفتاب نہ ہو
  • دل یہ کہتا تھا کہ آنکھوں میں سبک ہوں گے ہم
    حر یہ کہتا تھا کہ فرحت سے خنک ہوں گے ہم
  • ہے بھاگ آج میری کج تن برہ تھا سو
    لایا خنک ہو تیری خود کا گلاب امشب
  • وقت سحر اور خنک ہوا تھی
    گلگشت چمن میں بیسوا تھی
  • تپاکیں یہ چھپ لگ کے غیروں کے ساتھ
    خنک روئی ہم سے بھلا جی بھلا
  • نبی خنک کوں واں تے آنگے چلائے
    ملک سب نبی سات انبر تے آئے

محاورات

  • دل خنک ہونا

Related Words of "خنک":