خون کے معنی

خون کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خُون }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(پہلوی خُن ۔ ژند و دہنی ۔ س دسا)","بیوفا ہونا","خوان کا مخفف","خیانت کرنا","دغا باز ہونا","سرخ آب","لکڑی وغیرہ کی کشتی جس پر ظروف میں کھانا وغیرہ چنتے ہیں","وعدہ توڑنا","وہ سرخ رنگ کی رطوبت جو حیوانات کے بدن میں دوران کرتی ہے اور باعثِ زندگی ہوتی ہے۔ حیوانات بری کا خون گرم ہوتا ہے اور بحری کا سرد","کُشت و خون"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

خون کے معنی

١ - [ طب ] چار اخلاط میں سے وہ سرخ رنگ خلط جو حیوانات کے بدن میں دوران کرتا ہے۔ لہو۔

"خون کے سرخ خلئے بیضوی اور مرکزہ دار ہوتے ہیں۔" (١٩٨٤ء، معیاری حیوانات، ٢ (ضمیمہ): ٢٠)

٢ - قتل، خونریری۔

"کسی کی جان بچانا ثواب عظیم ہے۔ مسلمان کا خون مسلمان پر حرام ہے۔" (١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، ١٦ دسمبر، ٩)

٣ - خاندان کے سگے رشتے، ایک ہی دادا نانا کی اولاد۔

"آخر وہ میری خالہ کے بیٹے اور میرا اپنا خون ہیں۔" (١٩٦٢ء، حکایات پنجاب، (ترجمہ)، ١٦٤:١)

٤ - نسل، خاندان، قبیلہ، فرقہ۔

"ایک آدمی جس کے خون یا نسل میں حبشی خون یا نسل شامل ہے۔ ایک سیاہ بچے کا باپ ہو سکتا ہے۔" (١٩٧١ء، جینیات، ٨١٨)

٥ - الزام، جرم (قتل و ہلاکت کا)۔ گناہ۔

 تیرے ہر کوڑھ پر ڈالا ہے عمارت نے نقاب خونِ ٹیپو سے رہے گی تری مٹی شاداب (١٩٤٩ء، نبض دوراں، ١٢٨)

خون کے مترادف

لہو, اولاد

اولاد, بلڈ, بنس, خونریزی, دم, ذرّیت, رَت, رنج, رُودھر, رکت, رَکت, فساد, قتل, لہو, نژاد, نسل, ہلاکت

خون کے جملے اور مرکبات

خون خوار, خون چکان, خون بہا, خون آلودہ, خون صالح, خون فاسد, خون فشاں, خون فشانی, خون کا جوش, خون کا دباؤ, خون خام, خون خرابا, خون خواری, خون دل, خون ریز, خون ریزی, خون آمیز, خون جگر, خون آشام, خون آلود, خون بد امان, خون باری, خون چکانی, خون خرابہ, خون خواہ, خون خوری, خون دار, خون شریک, خون کا پیاسا, خون کا دعوی, خون کا گروہ, خون کی گردش, خون گرفتہ, خون گشتہ, خون مردار, خون ناب, خون ناحق, خون نگار

خون english meaning

Blood; killingslaughtermurder(fig.) Exercise control over(rare) infallibleblamelessblooddeathhomicideinnocent guiltlesskillingman slaughternegligentnot well-postedsadsorowstupiduninformedun-knowing

شاعری

  • دل نہ پہنچا گوشۂ داماں تلک
    قطرۂ خون تھا مژہ پر جسم رہا
  • بہا تو خون ہو آنکھوں کی راہ بہ نکلا
    رہا جو سینۂ سوزاں میں داغدار رہا
  • رہے خیال تنک ہم بھی روسیاہوں کا
    لگے ہو خون بہت کرنے بیگناہوں کا
  • ستم کا اس کے بہت میں نزار ہوں ممنون
    جگر تمام ہوا خون و دل بجا نہ رہا‌‌‌‌‌‌‌‌
  • ستم سے اس کے بہت میں نزار ہوں ممنون
    جگر تمام ہوا خون و دل بجا نہ رہا
  • سینہ کوبی سنگ سے دل خون ہونے میں رہی
    حق بجانب تھا ہمارے سخت ماتم ہوگیا
  • جی رُک گئے اے ہمدم دل خون ہو بھر آیا
    اب ضبط کریں کب تک منہ تک تو جگر آیا
  • ہر خستہ ترا خواہاں یک زخمِ وگر کا تھا!
    کی مشق ستم تو نے پر خون نہ کر آیا
  • بہت دنوں سے درونے میں اضطراب سا تھا
    جگر تمام ہوا خون تب قرار ہوا
  • نہیں جہان میں کس طرف گفتگو ویسی!
    یہ ایک قطرہ خون ہے طرف خدائی کا

محاورات

  • (خون کے نالے) خون کی ندیاں بہانا۔ بہنا
  • آرزو کا خون ہونا
  • آنکھ سے خون آنا بہنا یا ٹپکنا بہانا (متعدی) جاری ہونا کا دریا بہانا (متعدی) بہنا
  • آنکھ سے خون بہانا۔ کا دریا بہانا
  • آنکھوں سے خون آنا۔ بہنا۔ جاری ہونا۔ کا دریا بہنا یا گرا کرنا
  • آنکھوں سے خون برسنا یا ٹپکنا
  • آنکھوں میں خون اتر آنا
  • آنکھوں میں خون اتر آنا یا اترنا
  • آنکھوں میں خون برسنا
  • آنکھیں خون کبوتر کی طرح سرخ ہونا۔ آنکھیں خون میں ڈوبنا

Related Words of "خون":