دائرہ کے معنی
دائرہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دا + اِرَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل |دائرہ| کے ساتھ |ہ| لگا کر اسم بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔
["دور "," دائِرَہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : دائِرے[دا + اِرے]
- جمع : دائِرے[دا + اِرے]
- جمع غیر ندائی : دائِروں[دا + اِروں (و مجہول)]
دائرہ کے معنی
"اگر تم صرف ایک بات کرو گے تو کشتی کی طرح دائرے میں گھومتے رہو گے" (١٩٧٩ء، کلیاں، ٤٤)
"کچھ حقیقتیں ان کلیوں اور دائروں سے باہر بھی نظر آجاتی ہیں جن کو ہم اتفاقات کا نام دے کر تسیکن حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں" (١٩٨٣ء، برش قلم، ٣٧)
"اس فن کا موجد اول جس نے اس کے ابتدائی اور جزری مسائل کو فن کی صورت مرتب کیا تہیلز ہے جو حضرت عیسٰی سے ٦٢٠ برس پہلے تھا۔ دائرہ اس کی ایجاد ہے" (١٨٩٨ء، مقالات شبلی، ٧٦:٦)
"حروف کی گولائی جو بائیں جانب ختم ہو وہ دائرہ کہلاتی ہے مثلاً ل ، ن . ی" (١٩٦٢ء، فن تحریر کی تاریخ)
"بڑے بوڑھے گاؤں کے سایہ دار دائرے میں حقے گڑ گڑا رہے ہیں" (١٩٥٣ء، صلیبیں مرے دریچے میں، ١٣٩)
"لفظ دائرے سے گول چیز فرض نہ کر لی جائے بلکہ علم کی سرحد تصور کی جائے یہ کہ ایک علم کی سرحد کہاں تک جاتی ہے" (١٩٨٥ء، طبعی جغرافیہ، ٥٦)
یہ دف و دائرہ و چنگ و رباب و مرچنگ سرخ پوشان خوش آواز کی شنگول و شنگ (١٩٦٢ء، برگ خزاں، ١٤١)
"مرید دائرے میں اجتماعی زندگی بسر کرتے تھے" (١٩٨٢ء، نوید فکر، ٢٠٥)
"انہوں نے اپنی مہدوی برادری کو دائرے کا نام دیا تھا" (١٩٨٢ء، نوید فکر، ٢٠٥)
دائرہ کے جملے اور مرکبات
دائرہ دار, دائرہء عمل, دائرہ ساز, دائرہ کار, دائرۂ ہندی