دانت کے معنی
دانت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دانت (ن غنہ) }
تفصیلات
iپراکرت سے اردو میں داخل ہوا لیکن سنسکرت زبان میں اسے |دنت| کہتے ہیں جبکہ فارسی میں |دنداں| کہتے ہیں۔ ممکن ہے کہ اردو میں ان دو زبانوں میں سے کسی سے آیا ہو لیکن پراکرت میں اصل صورت میں رائج رہا ہے اس لیے اغلب امکان یہی ہے کہ پراکرت سے آیا ہو گا۔ اردو میں ١٤٣٥ء کو "کدم راو پدم راو" میں استعمال ہوا۔, m["آری\u2018 کنگھی یا پہیے وغیرہ کا کٹاؤ یا چاقو وغیرہ کے دندانے جو دانت سے مشابہ ہوتے ہیں","چبانے یا کاٹنے کا استخوانی اوزار جو خدا تعالٰی نے انسان و حیوان کے منہ میں پیدا کیا ہے","چبانے یا کاٹنے کا استخوانی عضو","دندانہ (آری۔ چاقو۔ چکّی ۔ سِل ۔ کنگھی۔ پرزوں وغیرہ کا)","دندانے جو چکی یا سل پر ایک آہنی اوزار سے کوٹ کر ڈالے جاتے ہیں","میلان خاطر","میلان طبع","وہ سخت اور سفید ہڈی کے ٹکڑے جو انسان اور جانوروں کے منہ میں ہوتے ہیں اور جن سے خوراک چبائی جاتی ہے","ہاتھی یا سور کے لمبے دنداں جو باہر نکلے ہوتے ہیں اور ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتے ہیں"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : دَنْدان[دَن + دان]
- جمع غیر ندائی : دانْتوں[داں + توں (و مجہول)]
دانت کے معنی
"دانت پر سفید چمک دار مادہ کی تہہ چڑھی ہوتی ہے جسے انیمل (Enamel) کہتے ہیں"۔ (١٩٨١ء، اساسی حیوانیات، ٨٣)
"پہلے وہ ٹرک پہیے کے ایک دانت سے ایک طرف کو موڑ دیتا تھا"۔ (١٩٥٧ء، سائنس سب کے لیے، ٤٢٤:١)
مسالہ پیستے ہیں جس پہ وہ بے دانت کی سل ہے نہ کچھ بھی چل سکی ان کانگرس والوں کے بٹے کی
"نہ درندوں کے سنگ نہ دانت کہ ہتھیاروں کا کام دیں"۔ (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١:١)
"ہمارا مدت سے اس پر دانت ہے"۔ (١٨٨٨ء، فرہنگ آصفیہ، ٢٢٥:٢)
دانت english meaning
Tooth; tusk (of an elephantor a boar)(see under بیر bair N.M. *)
شاعری
- سیام برن اور دانت دنتیلی پتلی دبلی ناری
دونوں ہاتھ سے خسرو کھینچے یوں کہوے تو آری - رکھتے ہیں آب اپسی موتی سے دانت تیرے
آب رکھتی ہے بسان دم شمشیر چھری - رکھتے ہیں آب اپسی موتی سے دانت تردے
مٹی میں مل گیا ہے سجن کی چمک سے ہیرا - جب دانت تلے کھوپری بھرتی ہے چرا کے
کھل جاتے ہیں لذت کے دلوں بیچ بھنبا کے - دانت کھتے باگ کے بکری کرے
باگ کے آکھرمیں جابکری چرے - دانت ہیںبراق ریخوں پر یہ پھیتی خوب ہے
تیل کا گویا ہے باریکا بیاض شیر میں - کوئی کہتا نہیں کے دانت ہیں تیرے منھ میں
دیکھیو شانہ کو کیا سر پہ چڑھا جاتا ہے - بچپنا ہے میرے اشکوں سے جو رخ چھوٹے ہیں
دودھ کے دانت ابھی شبنم کے نہیں ٹوٹے ہیں - رپیاں ماہ رویاں نکس دانت یوں
جواہر کی ان کی ہی خر مہرہ جوں - اگر ہنستی آئے ہے وہ کامنی
تو ہوں دانت جس کےہیں جوں دامنی
محاورات
- آموں کی مٹھاس سے دانت کھٹے ہوگئے
- آنتا تیتا دانتا نون پیٹ بھرن کو تین ہی کون آنکھیں پانی کانے تیل۔ کہے گھاگ بیداﺋﮯ کھیل
- آنکھ میں نور دانت نپور
- ابھی تو تمہارے دودھ کے دانت بھی نہیں ٹوٹے
- ابھی چھٹی کا دودھ نہیں سوکھا۔ ابھی دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے
- ابھی دودھ کے دانت (بھی) نہیں ٹوٹے
- ابھی دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے
- اپنے بچھڑے کے دانت دور سے معلوم ہوتے ہیں
- اپنے بچھڑے کے دانت سب کو معلوم ہوتے ہیں / سبھی پہچانتے ہیں
- اپنے بچھڑے کے دانت کوسوں سے معلوم (سب کو) ہوتے ہیں۔ اپنے بچے کے دانت (آپ ہی جانتے ہیں) ہر کوئی جانتا ہے