داو کے معنی

داو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دا + او }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ ہے سنسکرت سے اردو میں تصرف کے ساتھ داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں لکھا جانے لگا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٢٧ء کو "دیوان عطا ٹھٹوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

داو کے معنی

١ - چوسر، پچیسی اور تاش وغیرہ کے کھیل کی چال یا بازی، باری۔

 بازی لگا دے عشق کی چوسر میں شوق سے پوبارہ میں ظفر جو کوئی داو پڑ گیا (١٨٤٩ء، کلیات ظفر، ١٢:٢)

٢ - شرط (رقم وغیرہ) جو ہا جیت کے لیے مقرر کی جائے

 بوسہ بازی سے جو بد تا وہ کسی دھوکے سے جیت اپنی ہی تھی ہر داو جو ہارا کرتے (١٨٥٨ء، سحر (نواب علی خان)، بیاض سحر، ٣٢٨)

٣ - قرعہ، پانسا۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)

"حریف کو مارنے کا طریقہ کو جس کو ہنر مندوں کی اصلاح میں داؤ کہتے ہیں" (١٩٧٣ء، عقل و شعور، ٤٣٢)

٤ - کشتی یا کسی اور طرح کے مقابلے میں حریف کو مغلوب کرنے کا کرتب یا طریقہ، بند، بیچ، جوڑ توڑ۔

"مکار خالہ نے ہزاروں قسمیں اپنے سر کی دیں، جانتی تھی کہ داؤں پورا گیا" (١٩١٧ء، شام زندگی)

٥ - چال، فریب، حیلہ، تدبیر۔

 بازی ہمیشہ دینے کے رہتے کے داؤ میں زاہد جو بیٹھتے ہیں یہ خانوں میں مار گوٹ (١٨٦٧ء، سجاد، چمنستان شعرا، ٣٩١)

٦ - گھات، تاک۔

"اسے داؤ دیکھ کر مار ڈالوں گا" (١٧٦٥ء، انوار سہیلی (دکھنی اردو کی لغت))

٧ - موقع، باری، نوبت۔

٨ - طاقت، قابو، بس۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)

Related Words of "داو":