درجہ کے معنی
درجہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَر + جَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے حاصل مصدر |درج| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ اسمیت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(دَرَجَ ۔ قدم قدم چلنا)","(علم الافلاک) دائرہ فلکی کا تین سو ساٹھواں حصہ","بہشت کی منزل","پایۂ زینہ","تماشاہ گاہ کا ایک حصہ","چبوترہ جہاں تماشہ ہوتا ہے","دائرہ کے ٣٦٠ حصوں میں سے ایک حصہ","قدم چہ","ناٹک کا ایک باب","کرہ زمین کا ایک حصہ دو خطوط طول کے درمیان"]
درج دَرْجَہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : دَرْجے[دَر + جے]
- جمع استثنائی : دَرْجات[دَر + جات]
- جمع غیر ندائی : دَرْ جوں[دَر + جوں (و مجول)]
درجہ کے معنی
"طویل نظموں کی عظمت کا . ثبوت . ان. نظموں میں ملتا ہے جو ہماری شاعری کی دنیا میں آسمان سخن کا درجہ رکھتی ہیں" (١٩٨٤ء، سمندر، ١١)
درجہ منسٹری کا بہت سخت ہے مگر برباد اس میں ہو گئے منشی کے پانچ سال (١٩٨٢ء، ط ظ، ٦٠)
"درخت کا ربط ماحول کے ساتھ . کم وسیع ہے اس لیے اس کی زندگی کا درجہ اور بھی پست ہے" (١٩٤١ء، افادی ادب، ٣١)
"ہمارے باپ دادا کون تھے اور انہوں نے کیوں یہ قلع، یہ ایوان، یہ تخت یہ درجے تیار کیے تھے جن پر ہم چڑھے بیٹھے ہیں" (١٨٨٣ء، دربارِ اکبری، ٣٣)
"مسجد قوت السلام کا تیسرا درجہ بھی اسی سلطان (سلطان شمس الدین التمش) نے ٦٢٧ھ | ١٢٣٠ء میں بنوایا تھا" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ ٧٨:٣)
"دسویں درجہ تک کی.کتابیں بازار میں دستیاب نہیں ہیں" (١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ٦ اپریل، ٣)
"اس میں (پربھات سینما) . ایک زنانہ درجہ بھی تھا" (١٩٦٩ء، افسانہ کر دیا، ٧)
"ملزم کی خدماتِ عامہ اور اس کی شہرت و مقبولیت کے لحاظ سے عدالت اس کے لیے . درجہ اول کی سفارشکرتی ہے" (١٩٤٠ء، مضامین رموزی، ٧٤)
"چھوٹتے ہی حکم لگایا چلو ذرا اوپر کا درجہ کھولوں" (١٩١٥ء، سجاد حسین، کایا پلٹ، ١٠٢)
"حساب کی رو سے مریخ آٹھ درجہ اور چھ دقیقے طلوع ہو چکا ہے" (١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ٣٠٨:١)
"ہر درجے کے (گھنٹے یا ساعت کی طرح) ساٹھ حصے ہوتے ہیں اور انہیں دقیقہ (یا منٹ) کہتے ہیں" (١٩٢٤ء، جغرافیہ عالم (ترجمہ)، ٨:١)
"الجزائر . مغرب میں ٣٢ درجے ایک ثانیہ سے ٣٥ درجے ایک ثانیہ عرض بلد تک . پھیلا ہوا ہے" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨١:٣)
"شیشے کے دو پیمانے لو جن پر درجے بنے ہوئے ہوں" (١٨٨٩ء، مبادی العلوم، ٣٤)
"میں نے اسے پھر جھوٹوں بھی نہ دیکھا کہ اس کی کیا نوبت ہوئی اور وہ کس درجے کو پہنچا" (١٩٤٠ء، آغا شاعر، خمارستان، ١٠٢)
قابو اس درجہ طبعیت پہ ہے اپنی مجھ کو بات رونے کی بھی ہوتی ہے تو ہنس دیتا ہوں (١٩٨٢ء، ط ظ، ١٤)
"دلان کے ستون اسی درجے کے ہیں جیسے کوہ آبو کے مندر میں استعمال کیے گئے ہیں" (١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر (ترجمہ)، ٢٤)
"اگر کاز ستائیت (Asuistry) زیادہ جذئی اور اخلاقیات زیادہ عمومی ہو تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان دونوں میں فرق درجے کا ہے نہ کہ نوعیت کا" (١٩٦٣ء، اصول اخلاقیات (ترجمہ)، ٣٧)
سب کہتے ہیں آفتاب محشر یہ سیکڑوں درجے اس سے بہتر (١٨٨٠ء، مثنوی نیرنگ خیال، ١٨٠)
"قاضی کو چاہیے کہ تمام لوگوں کو ایک درجے پر رکھے تاکہ بڑے آدمی کو ظلم کرنے کی ہمت نہ ہو اور کمزور کو انصاف سے ناامیدی نہ ہو" (١٩٤١ء، الف لیلہ و لیلہ، ٩٠:٢)
"کریز (Moulting) کے کسی دو واقعات کے درمیانی وقفے کو درجہ (Instar) کہتے ہیں" (١٩٧١ء، حشریات، ٥٥)
درجہ کے مترادف
حجرہ, حصہ, رتبہ, قدر, دفعہ, شوکت, طبقہ, گریڈ, عزت, کرسی, کلاس, مرتبہ, نوبت, زمرہ
پائدان, جماعت, چھت, حالت, رتبہ, زمرہ, سیڑھی, عہدہ, قدم, قسم, گت, ماہیت, مرتبہ, منزل, منصب, منٹ, نوع, کمرہ, کوٹھڑی, کیفیت
درجہ کے جملے اور مرکبات
درجہ بدرجہ, درجہ بند, درجہ نمبر, درجہ وار, درجۂ تپش, درجۂ حرارت, درجۂ سوم, درجۂ کشمکش, درجۂ کمال, درجہ نما
درجہ english meaning
A stairstepstagestorydegree (in progress)gradeorderdegreestationrankdignity; positionsituationplight; a degree (of a circle); an act (of a play)apartmentdegree ; (PL. درجات darajat) ; plightdignitydivisionopeningrevealingroomstorey
شاعری
- فردوس کو بھی آنکھ اُٹھا دیکھتے نہیں
کس درجہ سیر چشم ہیں کوئے بتاں کے لوگ - شکیل اس درجہ مایوسی شروعِ عشق میں کیسی
ابھی تو اور ہونا ہے خراب آہستہ آہستہ - وصل کی شب تھی تو کس درجہ سبک گزری تھی
ہجر کی شب ہے تو کیا سخت گراں ٹھہری ہے - سوچ تو لیتے کہ آئینے میں کس کا عکس ہے
اِک ذرا سی بات پر اس درجہ حیراں ہوگئے - کس درجہ دل نشیں تھے محبت کے حادثے
ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کرسکے - دیکھو تو کتنے چین سے! کس درجہ مطمئن!
بیٹھے ہیں ارضِ پاک کو آدھا کیے ہُوئے - کس درجہ دل فریب ہے وہ جان آرزو
ہوتے رہے ستم ہی مگر جی بڑھا کیا - اس درجہ ہوئے خراب الفت
جی سے اپنے اتر گئے ہم - جب آوے گی درجہ کہولی(کحولی)
گر جائے جوانی کی بنڈولی - اے غم ہمیں اس درجہ گھلا دے ترے صدقے
ہو بار احبا نہ خیال کفن اپنا
محاورات
- آنکس کہ نداند و بداند کہ بداند۔ درجہل مرکب ابد الد ہریماند
- درجہ بدرجہ
- درجہ گھٹانا
- زر زر کشد درجہاں گنج گنج
- زر زر کشد درجہاں گنج، گنج
- مادر چہ خیالیم وفلک درجہ خیال