درز

{ دَرْز }

تفصیلات

iفارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ اوستائی زبان میں اس کے لیے لفظ|دربز| ہے جبکہ فارسی میں |درز| ہی استعمال ہوتا ہے لہٰذا قوی امکان یہی ہے کہ یہ فارسی سے اردو میں داخل ہوا ہو گا۔ سب سے پہلے اردو میں "جامع العلوم و حدائق الانوار" میں ١٢٠٩ء کو ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : دَرْزیں[دَر +زیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : دَرْزوں[دَر + زوں (و مجہول)]

درز کے معنی

١ - دراڑ، شگاف، جھری۔

"سورج . کی کرنیں دروازے کی درزوں سے چھن چھن کر اندر آ رہی تھیں"۔ (١٩٦٣ء، جاپانی لوک کتھائیں (ترجمہ)، ٢٤)

٢ - چہرے اور کھوپڑی کی ہڈیوں کا جوڑ۔

"مرکزی درز کے ٹھیک سامنے مگر اس کے ساتھ چلتا ہوا بھی دماغ کا حرکی رقبہ ہوتا ہے"۔ (١٨٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ)، ٤١)

٣ - مشک کی سیون۔

"درز ایی سیے کہ ایک باریک دھاگا مفہوم ہو" (١٨٧٣ء، تہذیب النسا، ٤٠)

٤ - شگاف،پھٹا ہوا حصہ

مترادف

جھری

مرکبات

درز دار, درز بندی

انگلش

["opening","breach","rent","fissure","cleft","crack","flaw; seam","suture (of a garment); sewing; a rent (in a garment ) that has been sewn up; a rag","slip (of cloth)","long strip (of cloth)","a narrow shred."]