دفان کے معنی
دفان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَفان }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |دفع| کی |ع| حذف کر کے |ا ن| بطور لاحقۂ اسمیت لگانے سے |دَفان| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٨٧ء سے "جامِ سرشار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["نکال دینا"]
دفع دَفان
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
دفان کے معنی
"پیرو نے کہا، اب تو سب بوڑھے دفان ہوگئے اب تو تمہارا اپنا اختیار ہے۔" (١٩٨٣ء، سفر مینا، ١٤٧)
"خلیفہ جی ہاں دفان کیجیے، دیکھیے ایک اور معاملہ ہے اسے دیکھ لیجیے۔" (١٩٠٠ء، ذات شریف، ٣٤)
دفان english meaning
get awayget loststupidthick-headed
شاعری
- دو کھڑا یہ کہاں کا میں نے چھیڑا
در گور دفان بہ بکھیڑا - دکھڑا بھی کہاں کا میں نے چھیڑا
ہو دوُر دفان یہ بکھیڑا