دفن کے معنی
دفن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَفْن }
تفصیلات
iعربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["گاڑنا","(دَفَنَ ۔ گاڑنا)","تجہیز و تکفین","زمین میں چھپانا","زمین میں گاڑنا","گڑا ہوا","مردے کو زمین میں گاڑنا (کرنا ہونا کے ساتھ)"]
دفن دَفْن
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
دفن کے معنی
"پورے فوجی اعزاز کے ساتھ اس کو (ایک فوجی کپتان) دفن کیا گیا۔" (١٩٨١ء، سفر در سفر، ٧٢)
"اس نے . دیکھا کہ ایک نہیں بلکہ دو مٹی کے دفن ہیں۔" (١٩٧٨ء، براہوی لوک کہانیاں (ترجمہ)، ٨)
دفن english meaning
Buryingburialinterment; coveringhidingconcealing.(rare) burialintermentpass (thread through eye of needle)prepare (garland)string (pearls, flowers, etc.)thread (needle)
شاعری
- دھڑکنیں ، دفن ہوگئی ہوں گی
دل میں دیوار کیوں کھڑی کرلی - اسغر کو دفن کرکے بہن کی سنی فغاں
اٹھے زمیں سے شاہ گرا سرپہ آسماں - اپنی گلی میں مجکو نہ کر دفن بعد قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے - بائے بس مرگ بھی دفن کریں مجھ کو غیر
خاک میں مل جائے چرخ پر سرکیں ہے ہنوز - اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے - ہاے پس مرگ بھی دفن کریں مجکو غیر
خاک میں مل جائے چرخ برسر کیں ہے ہنوز - احباب مرے دفن کی کیوں فکر میں ہیں
میں شرم گنہ سے خود گڑا جاتا ہوں - اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعدِ قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر مِلے - تا کوئی پتا بھی مری تربت کا نہ پائے
کرنا مجھے وہاں دفن جہاں ریگ رواں ہو - دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے
فلس ماہی کے گل شمع شبستان ہوں گے
محاورات
- تعزیہ دفن ہونا
- دفن کرنا
- دفن ہونا