ذکر کے معنی
ذکر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ذِکْر }{ ذَکَر }وظیفہ خدا کی یاد
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اپنے اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ جو اُردو میں اپنے اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آلہ تناسل","اللہ کی یاد زبان و دل سے سبحان اللہ، الحمد للہ، لا الہ الااللہ، اللہ اکبر، اللہ جل شانہ یا دوسرے الفاظ کہہ کر","بیان کرنا","تلوار فولاد کی بنی ہوئی","زبان پر لانا","عضوِ تناسل","علامت مردی","قرآن شریف","قرآن شریف کی تلاوت","یاد کرنا"],
ذکر ذِکْر ذَکَر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : اَذْکار[اَذ + کار]
- لڑکا
ذکر کے معنی
"سرسید کا تفصیلی ذکر کرنے سے پہلے اس سے ذرا پہلے کے اردو مترجمین کا ذکر ضروری معلوم ہوتا ہے۔" (١٩٨٥ء، ترجمہ: روایت اور فن، ١٠)
"مذہبی تقریبات پر مجالسِ ذکر منعقد ہوتی ہیں۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٥٨٤:٣)
کہ اک مدت تلک حنثٰی رہا ہو ذکر کچھ اور انثٰی رہا وہ (١٨٦٦ء، تیغِ فقیر برگردن شریر، ٣٢٨)
"قلفہ سیاہی فساد اور التصاق |قلفہ| ذکر کے اُن امراض سے ہیں جو اکثر لاحق ہوا کرتے ہیں۔" (١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ١٠٣)
ذکر کے مترادف
حدیث, روایت, شہرت, داستان, تحدیث, مرد, مذکر
اندری, پرش, پرکھ, تذکرہ, تعریف, چرچا, حافظہ, حمد, دعا, ذَکَرَ, شہرت, عرس, فولاد, قضیب, مذکر, مرد, نر, ڈنڈی, یاد, یادگاری
ذکر کے جملے اور مرکبات
ذکر خیر, ذکر و مذکور, ذکر و شغل, ذکر ہو, ذکر جہر, ذکر حق, ذکر خدا, ذکر خفی, ذکر خواں, ذکر دمہ, ذکرارہ, ذکر اللہ, ذکر الہی, ذکر بالاخفا, ذکر بالجوارح, ذکر جمیل, ذکر سری, ذکر کامل, ذکر لسانی, ذکر مذکور, ذکر مطلوب, ذکر پاک
ذکر english meaning
rememberingremembrance; memory; commemoration; mentiontellingrelatingrelationrecital; praiseeulogyfame; the praise and glorification of God; thanking God; prayersupplication; a reading or reciting of Qor|ana male; the male organ of generationaccountcommemorationlawnmalemeadowmentionparkpastureplace abounding in (something)repeated invocation of God|s nametalkZikar
شاعری
- بہتری گروجنس کلالوں کے پڑی ہے
کیا ذکر ہے واعظ کے مصلیٰ وردا کا - گدازِ عاشقی کا میر کے شب ذکر آیا تھا
جو دیکھا شمع مجلس کو تو پانی ہوگئی گھل کر - ٹھہرے جو مرا ذکر ضروری تو کسی طور
میرے لئے مخصوص کوئی باب نہ کرنا - ثمرِ آرزو کا ذکر نہ چھیڑ
چھونے پائے نہ تھے کہ ہاتھ کٹے - دھڑکا ہے دلِ زار ترے ذکر سے پہلے
جب بھی کسی محفل میں تری بات چلی ہے - ذکر اس کا ہی سہی‘ بزم میں بیٹھے ہو فراز
درد کیسا ہی اٹھے‘ ہاتھ نہ دل پر رکھنا - ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا
بات پہنچی تری جوانی تک - ذکر اُس غیرتِ مریم کا جب آتا ہے فراز
گھنٹیاں بجتی ہیں لفظوں کے کلیساؤں میں - آیا ہمارے جینے کا انداز سب کو یاد
جب ذکر جا نثارئ پروانہ ہوچکا - چراغ جلنے لگے زیست کے اندھیروں میں
یہ کس کے روئے درخشاں کا ذکر آیا تھا
محاورات
- ابھی کل کا ذکر ہے لنگوٹی باندھے پھرتا تھا
- ازغیب کا (ازغیبی) تمانچا۔ تھپیڑا۔ دھکا۔ گولا یا گھونسا (مذکر) از غیبی مار
- افضل الذکر لاالٰہ الااللہ
- ال (١) ماضی لا یذکر
- الماضی لایذکر مضٰی مامضٰی
- ایک دن کا ذکر (واقعہ) ہے
- ایک ہاتھ ذکر پر دوسرا ہاتھ فکر پر
- جس کی فکر اس کا ذکر
- جگہ جگہ ذکر ہونا
- خوردن برائے زیستن و ذکر کردن است۔ تو معتقد کہ زیستن از بہر خوردن است