رفو کے معنی
رفو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رَفُو }
تفصیلات
iفارسی زبان میں بطورِ اسم مستعمل ہے۔ اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٥٤ء میں "داؤد اورنگ آبادی" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["مرمت کرنا","ایک قسم کی سلائی","ایک قسم کی سلائی جس سے عام طور پر شال دوشالوں کی مرمت کی جاتی ہے (کرنا ہونا کے ساتھ)","بخیہ گری","پھٹی ہوئی جگہ کو بھرنا","پھٹے ہوئے کپڑوں کی تاگوں سے مرمت کرنا","پھٹے ہوئے کپڑے میں تاگے بھر کر برابر کرنا","سوزن کاری","کپڑے کی درستی","کپڑے کی مرمت"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
رفو کے معنی
گرمئی گفتار سے ممکن نہیں دل کا رفو گفتگو سے اور بڑھ جاتا ہے جوشِ گفتگو (١٩٧٠ء، برشِ قلم، ٥٠)
رفو کے جملے اور مرکبات
رفوگر, رفوکاری, رفو گری, رفو سوئی
رفو english meaning
darningdarna darnoffice of Pay-master General [P]stitching
شاعری
- چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن
ہماری جیب کو اب حاجتِ رفو کیا ہے - آیا ہوں پارہ دوزئی دل سے بہت تنگ
ایسے پھٹے ہوئے کو میں کب تک رفو کروں - چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن
ہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے - ہوے یہ چاک جگر کے رفو میں دھاگے صرف
کہ بند ہوگیا سب کاروبار بننے کا - ہے شرط کہ محتاج نہ ہو پھیر رفو کا
گرتارِ گنہ سے یہ جگر دوختہ ہووے - ہرگز نہیں یہ دوختی مثلِ جیب گل
کرتے ہو چا کرسینہ کو میرے رفو عبث - ہے گریباں چاک پیو کے ہجر میں
گر رفو اوس کو سلایا نیں ہنوز - پلکوں سے رفو ان نے کیا چاک دل میر
کس زخم کو کس نازکی کے ساتھ سیا ہے - نگہ التفات مجھ طرف اے ماہ رو کرو
سینے کا زخم تار نگہ سوں رفو کرو - رفو گر چکن دوز خو گیر دوز
دکانوں میں مارے تھے بیٹھے جو گوز
محاورات
- ال (١) امرفوق الادب
- رفو چکر میں آجانا یا آنا
- رفو چکر ہو
- رفو چکر ہوجانا
- رفو چکر ہونا
- عقل رفو چکر ہونا