روزی کے معنی
روزی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رو (و مجہول) + زی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے مشتق اسم |روز| کے ساتھ |ی| بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا۔ اور اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آب و خورش","آب و دانہ","اجیو کا","اَن جل","حق الخدمت","حق المحنت","روزمرہ کی خوراک"], , ,
روز روزی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : روزِیاں[رو (واؤ مجہول) + زِیاں]
- جمع غیر ندائی : روزِیوں[رو (واؤ مجہول) + زِیوں (واؤ مجہول)]
- لڑکی
روزی کے معنی
"تاریخی عہد" یعنی رسم الخط کی ایجاد سے قبل کے . زمانوں میں عراقیوں کی روزی کا سب سے اہم وسیلہ زراعت کاری تھا۔" (١٩٨٢ء، دنیا کا قدیم ترین ادب، ٢٣:١)
"مسافر نے پوچھا تمہارے میاں گھر پر ہیں? جواب ملا نہیں، پوچھا کہاں گئے ہیں، جواب ملا روزی کی تلاش میں باہر گئے ہیں۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٣٥٣)
کسے روزی ہے یہ اندز یہ طرز میسر ہے کسے یہ رنگ یہ ڈھنگ (١٨٩٣ء، صدق البیان، ٢٥٣)
"خیال تھا کہ سویرے سے درگاہ پہنچ جاؤں گی، کاموں کی وجہ سے اس کی روزی ہی نہ آئی۔" (١٩٦٩ء، مہذب اللغات، ٣٩:٦)
روزی کے مترادف
طعام, معیشت, نفقہ, غذا, مقسوم
آزقہ, آمدنی, اجرت, پیشہ, تنخواہ, خوراک, رزق, روزگار, غذا, محنتانہ, مزدوری, معاش, معیشت, مقدر, ملازمت, نصیب, نوکری, وظیفہ, کمائی, یومیہ
روزی کے جملے اور مرکبات
روزی روٹی, روزی رساں, روزی کی مار, روزی رسانی, روزی روزگار, روزی بڈار, روزی دہ, روزیء سیخ
روزی english meaning
daily foodemployment(see under روز N.M.*)daily breaddaily food or allowancedo wrong toharmjoblivelihoodmaintenancepaysalarywagesRozi
شاعری
- ایک اور دھماکہ ہونے تک
بس ایک دھماکہ ہوتا ہے
اور جیتے جاگتے انسانوں کے جسم ’’گُتاوا‘‘ بن جاتے ہیں
ایک ہی پَل میں
اپنے اپنے خوابوں کے انبار سے بوجھل کتنی آنکھیں
ریزہ ریزہ ہوجاتی ہیں
اُن کے دنوں میں آنے والی ساری صبحیں کٹ جاتی ہیں
ساری شامیں کھو جاتی ہیں
لاشیں ڈھونڈنے والوں کی چیخوں کو سُن کر یوں لگتا ہے
انسان کی تقدیر‘ قیامت‘
جس کو اِک دن آنا تھا وہ آپہنچی ہے
مرنے والے مرجاتے ہیں
جیون کے اسٹیج پر اُن کا رول مکمل ہوجاتا ہے
لیکن اُن کی ایگزٹ پر یہ منظر ختم نہیں ہوتا
اِک اور ڈرامہ چلتا ہے
اخباروں کے لوگ پھڑکتی لیڈیں گھڑنے لگ جاتے ہیں
جِن کے دَم سے اُن کی روزی چلتی ہے اور
ٹی وی ٹیمیں کیمرے لے کر آجاتی ہیں
تاکہ وژیول سَج جائے اور
اعلیٰ افسر
اپنی اپنی سیٹ سے اُٹھ کر رش کرتے ہیں
ایسا ناں ہو حاکمِ اعلیٰ
یا کوئی اُس سے ملتا جُلتا
اُن سے پہلے آپہنچے
پھر سب مِل کر اس ’’ہونی‘‘ کے پس منظر پر
اپنے اپنے شک کی وضاحت کرتے ہیں اور
حاکمِ اعلیٰ یا کوئی اس سے ملتا جُلتا
دہشت گردی کی بھرپور مذمّت کرکے
مرنے والوں کی بیواؤں اور بچّوں کو
سرکاری امداد کا مژدہ دیتا ہے
اور چلتے چلتے ہاسپٹل میں
زخمی ہونے والوں سے کچھ باتیں کرکے جاتا ہے
حزبِ مخالف کے لیڈر بھی
اپنے فرمودات کے اندر
کُرسی والوں کی ناکامی‘ نااہلی اور کم کوشی کا
خُوب ہی چرچا کرتے ہیں
گرجا برسا کرتے ہیں
اگلے دن اور آنے والے چند دنوں تک یہ سب باتیں
خُوب اُچھالی جاتی ہیں‘ پھر دھیرے دھیرے
اِن کے بدن پہ گرد سی جمنے لگتی ہے
اور سب کچھ دُھندلا ہوجاتا ہے
خاموشی سے اِک سمجھوتہ ہوجاتا ہے
سب کچھ بُھول کے سونے تک!
ایک اور دھماکہ ہونے تک!! - روزی ہوا ہے دانہ زنجیر و آب تیغ
قسمت کا عاشقوں کی یہی آب و دانہ تھا - یہاں جس نے عروس حسن کی زلفیں بنائی ہیں
اسی نے تیرہ روزی کی جفائیں بھی اٹھائی ہیں - رکھتا ہے چرخ اہل سعادت کو بدمذاق
گذراب یت ینسا جئ سر روزی کلاب - اے دل پنکھ مار ذوقاں سوں کہ نو روزی برات آیا
براتاں بیگ غم کی پھاڑ مٹ او سب جف دیتا - جو اپنے برج اوپر مشتری ہور زہرہ آے کر
بڑائی ان تھے پانو روز نو روزی صفا دیتا - لاچار اپنی روزی کا باعث سمجھ کے ہاں
رسی میں ان کے باندھے ہیں پیادے سوار بند - نہیں روشن دلاں کو وسعت روزی زمانے میں
کہ مہ کوناں گاہے پاؤ گہ آدھی گہے ساری - وحشت نئی روشنی سے آخر کو گھٹی
فکر روزی میں شیخ کی طبع ڈٹی - ہے کون سا وہ دل جسے فرسودگی نہیں
وہ گھر نہیں کہ روزی کی نابودگی نہیں
محاورات
- آئی تو ربائی نہیں فقط چارپائی۔ آئی تو روزی نہیں روزہ۔ آئی تو نوش نہیں فراموش
- آیا (آدمی) بندہ آئی روزی گیا (آدمی) بندہ گئی روزی
- آیا بندہ آئی روزی‘ گیا بندہ گئی روزی
- پراگندہ روزی‘ پراگندہ دل
- دن میں سووے روزی کھووے
- رزق را روزی رساں پرمے دہد
- روزی بقدر ہمت ہر کس مقرر است
- روزی پر گردش آنا
- روزی کا مارا در در رووے پوت کا مارا بیٹھ کے رووے
- روزی کو روتے ہیں کھڑے ہوکر مردے کو بیٹھ کر