روشن کے معنی
روشن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رَو (واؤ لین) + شَن }چمک دار، تابناک
تفصیلات
iفارسی میں اوِستائی سے ماخوذ اسم صفت ہے۔ اردو میں فارسی سے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٢ء، میں عبداللہ قطب شاہ کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جلتا ہوا","چمکتا ہوا","روشن مکان","وہ جس میں روشنی یا زیادہ ہو (مکان)","کھلا ہوا"],
اسم
اسم نکرہ, اسم
اقسام اسم
- لڑکا
روشن کے معنی
خدا رکھے چراغ محفلِ رندانہ روشن ہے ابھی ہم دل جلوں کے ہاتھ میں پیمانہ روشن ہے (١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٦٤)
اندھاری رات کالی موں پڑیا ہے عکس بالوں کا نہوئے یودیس روشن ہے جھلک گوری کے گالوں کا (١٦٩٧ء، دیوان ہاشمی، ١١)
اب نہ رہرانہ پیغمبر ہیں نہ حیدر نہ حسن ایک شبیر کے دم سے ہے مدینہ روشن (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٩٢:٤)
تجھ پہ روشن سب دکھ دل کا تجھ سے حقیقت اپنی کہوں کیا (١٨٨٤ء، بیوہ مناجات، ٧)
"مشق کرنے کا یہ نتیجہ ہے کہ تمہارا خط بہت روشن ہو گیا ہے۔" (١٩٦٩ء، مہذب اللغات، ١٣:٦)
"اس کے (سلطان علاؤ الدین) کے روشن کارنامے نسبتاً زیادہ ہیں۔" (١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہد وسطی کی ایک جھلک، ١٦٢)
"ممکن ہے کہ جو معمول آج خوب روشن ہو اور جس اثرِ شرکتِ خیال بخوبی نمایاں ہو کل تاریک ہو۔" (١٨٧٧ء، رسالہ تاثیر الانظار، ١٢٨)
"فدوی کا کبوتر خانہ نہیں ابجد کی تختی ہے، ملاحظہ کیجئیے، اصیل بمنے . دوباز، رَٹے، روشن، ریشم پرے . ہرے اور حضور یا ہو۔"
ہمارے جوہر پنہاں کو غربت خوب اس آئی سرِ محفل نہ چمکا تھا سرِویرانہ روشن ہے (١٩٥٨ء، تارِ پیراہن، ١٩)
دل اُجالے کہاں سے لائے اور میری آنکھیں ہیں روپ سے روشن (١٩٥٨ء، تارپیراہن، ١٩)
روشن کے مترادف
ثاقب, ظاہر, صادق, براج مان, بھڑکیلا, عیاں, چمکدار, واضح, ملمع, تاباں, درخشندہ, فروزاں
اجاگر, اجلا, تاباں, تابندہ, ثاقب, چمکدار, چمکیلا, درخشاں, درخشندہ, رخشاں, رخشندہ, شکتا, صاف, ظاہر, عیاں, منور, نورانی, واضح
روشن کے جملے اور مرکبات
روشن ضمیر, روشن دان, روشن خیالی, روشن باب, روشن بیان, روشن ضمیری, روشن دماغ, روشن آیت, روشن پہلو, روشن قیاس, روشن گری, روشن مزاج, روشن نظر, روشن دلی, روشن دماغی, روشن رواں, روشن سخنی, روشن آنکھ, روشن بم, روشن تر
روشن english meaning
brightclearevidentlightedmanifestobviousshiningRoshan
شاعری
- سب پہ روشن ہے کہ شب مجلس میں جب آتی ہے شمع
اس بھبھوکے سے کو بیٹھا دیکھ جل جاتی ہے شمع - رخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں
اُدھر جاتا ہے دیکھیں یا اِدھر پروانہ آتا ہے - عکسِ روشن ترا آئینہ جاں میں رکھا
ہم نے تصویر کو حیرت کے جہاں میں رکھا - پیار کی جوت سے گھر گھر ہے چراغاں‘ ورنہ
ایک بھی شمع نہ روشن ہو ہوا کے ڈر سے - جلتی ہے کتنی دیر ہواؤں میں میرے ساتھ
اک شمع پھر میرے لئے روشن ہوئی تو ہے - چراغِ طور بھی روشن تری کرن سے ہوا
ہے تیرا حسن زمانے کی جلوہ گاہوں میں - کون سا جھونکا بجھادے گا‘ کسے معلوم ہے
زندگی اک شمعِ روشن ہے ہوا کے سامنے - گئے جس بزم میں روشن چراغ حسن سے کردی
بہار تازہ آئی‘ تم اگر گلزار میں آئے - گو سیہ بخت ہیں ہم لوگ‘ پر روشن ہے ضمیر
خود اندھیرے میں ہیں‘ دنیا کو دکھاتے ہیں چراغ - نہ ملی اس رُخِ روشن کی مکمل تصویر
ڈھونڈنے والے فقط شمس و قمر تک پہنچے
محاورات
- آگ روشن کرنا
- آگ روشن ہونا
- آنکھوں میں دن (روز روشن ) تاریک تیرہ و تار ہونا
- آنکھوں میں روشنی آجانا یا ہونا
- آنکھوں کے اندھے نام شیخ روشن یا نین سکھ
- آنکھیں روشن ہونا
- اچھا باپ دادا کا نام روشن کیا / نام نکالا
- انگارا سا روشن ہونا
- ایک دم کی روشنی ہے
- اے روشنی طبع تو برمن بلا شدی