رہائی کے معنی

رہائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رِہا + ای }

تفصیلات

iفارسی سے ماخوذ اردو مصدر رہنا سے فعل |رہ| کے آخر پر |ا| لگانے سے حالیہ تمام |رہا| بنا۔ جس کے آخر پر |ئی| بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے |رہائی| بنا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٨٤ء میں "دیوان محبت" کے قلمی نسخے میں مستعمل ملتا ہے۔, m["قید سے چھوٹنا","معافی (پانا دینا ہونا کے ساتھ)"]

رہا رِہائی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : رِہائِیاں[رِہا + ئِیاں]
  • جمع غیر ندائی : رِہائِیوں[رِہا + ئِیوں (و مجہول)]

رہائی کے معنی

١ - قید سے چھٹکارا، چھٹی، نجات، آزادی؛ فرصت، فراغت۔

 کس طرح دامِ غلامی سے رہائی پاؤں آہ کس طرح، مری جاں، ترے پاس آؤں (١٩٨٤ء، سمندر، ٧٧)

رہائی کے مترادف

آزادی, چھٹکارا, خلاص, نجات, فرصت, مکتی

آزادی, استخلاص, برأت, برّیت, بریت, چھٹکارا, چھٹی, خلاصی, رستگاری, فراغت, فرصت, مخلصی, مکتی, مہلت, نجات, واگزاشت

رہائی english meaning

Liberationdeliveranceescapefreedom; reliefexemptionon arrivalon receipt

شاعری

  • ہوا ہے کنج قفس ہی کی بے پری میں خوب
    کہ پر کی سال تلک لطف تھا رہائی کا
  • چھوٹتا کب ہے اسیر خوش زباں
    جیتے جی اپنی رہائی ہوچکی!
  • رکھیں اُمید رہائی اسیر کا کل و زلف
    مری تو باتیں ہیں زنجیر صرف الفت کی
  • پابہ گِل سب ہیں‘ رہائی کی کرے تدبیر کون
    دست بستہ شہر میں کھولے مری زنجیر کون
  • بول اے شامِ سفر، رنگ رہائی کیا ہے،
    دل کو رکنا ہے کہ تاروں کو ٹھہر جانا ہے!
  • غلامی کو برکت سمجھنے لگیں
    اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے
  • قفس مرقد اجل صیاد مرغ روح پر بستہ
    رہا روز قیامت پر بس اب وعدہ رہائی کا
  • رہائی دام کا کل سے ہماری ہوچکی کیفی
    نکالے سے کہیں تقدیر کے چکر نکلتے ہیں
  • اپنی سج دیکھنے سے تجھ کو رہائی نہوئی
    ایک بلا جی کی ہوئی تنگ قبائی نہونی
  • اور کے تیں میں چھڑانے آئی تھی
    تیری قسمت میں رہائی تھی لکھی

محاورات

  • دام ‌بلا ‌سے ‌رہائی ‌دینا
  • دام بلا سے رہائی پانا
  • رہائی دشوار ہونا
  • نہ روئے رہائی اور راوگیریز، نہ روئے ماندن نہ راہے رفتن

Related Words of "رہائی":