زیر کے معنی

زیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ زیر (ی مجہول) }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم، متعلق فعل اور گاہے اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٧٨ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک نشان جو حروف کے نیچے دیا جاتا ہے جیسے بِ اس سے چھوٹی بے کی آواز نکلتی ہے","دِھیمی آواز","سارنگی کا چھوٹا تار","طبلہ یا ڈھولکی کا بایاں رُخ","مدھم آواز","نیچا سُر","نیچا سُر (ہَم کی ضد)","کسی کے عمل یا اثر کے تحت رہنے والا","کم طاقت"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), متعلق فعل

اقسام اسم

  • ["جمع غیر ندائی : زیروں[زے + روں (واؤ مجہول)]"]

زیر کے معنی

["١ - کسی کے عمل یا اثر کے تحت رہنے والا، تابع، مغلوب۔","٢ - کمزور، کم طاقت۔"]

["\"انو کی عقل کا دیکھو پھیر، چار ہاتاں سوں لھوا مارتا اچھے گا جو مردوہ بی انو کا زیر۔\" (١٦٣٥ء، سب رس، ٢٤٨)","\"اتنا خیال رکھنا کہ نہ اتنی شیر ہونا کہ ہر وقت پھاڑ کھانے کو تیار، نہ ایسی زیر ہونا کہ منت خوشامد پر اتر آؤ۔\" (١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ٤٥)"]

["١ - کسی حرف کی وہ حرکت یا اعراب جس سے یائے معروف یا مجہول کی غیر کشیدہ خفیف آواز نکلتی ہے نیز وہ چھوٹی آڑی لکیر جو اس حرکت کو ظاہر کرنے کے لیے حرف کے نیچے دی جاتی ہے، کسرہ۔"]

["\"اردو کے کسی بول میں لگاتار دو زیر یا دو پیش نہیں بولے جاتے۔\" (١٩٧١ء، اردو کا روپ، ٢٨٨)"]

["١ - نیچے، تلے، تحت۔"]

[" کیا تیرے بغیر زیر محراب نماز بہتر ہے کہ میکدے میں تو ہودمساز (١٩٨٢ء، دست زر فشاں، ٣٦)"]

زیر کے مترادف

تحت, مغلوب

پائیں, پست, تابع, تحت, تلے, زیریں, ضعیف, گھٹیا, مغلوب, ناتواں, نیچے, نِیچے, کسرہ, کَسرہ, کمتر, کمزور

زیر کے جملے اور مرکبات

زیرسایہ, زیربحث, زیراثر, زیرتکمیل, زیرجامہ, زیر چرخ, زیر حراست, زیر دستخطی, زیرپائی, زیربند, زیر بریانی, زیر بریاں, زیر بار, زیرباری, زیرآب, زیر ادمہ, زیر پا, زیرنظر, زیر نگیں, زیر لب, زیر لبی, زیر کاشت, زیر صدارت, زیر ناف, زیر ارضی, زیر انتظام, زیر مشق, زیر مطالعہ, زیر نفس, زیر نگرانی, زیر و زبر, زیر سایہ, زیر عتاب, زیر علاج, زیر عمل, زیر فرمان, زیر قدم, زیر قلم

زیر english meaning

lowerinferior(old one|s)(see as فرنی N.F.*)feefees |E|pay one|s respects (to)serveunder

شاعری

  • مزا دکھادیں گے بے رحمی کا تری صیّاد
    گر اضطراب اسیری نے زیر دام لیا
  • تمام عمر رہیں خاکِ زیر پا اُس کے
    جو زور کچھ چلے ہم عجز دستگاہوں کا
  • مزا دکھادیں گے بیرحمی کا تری ضیاد
    گر اضطراب اسیری نے زیر دام لیا
  • کیونکر تمہاری بات کرے کوئی اعتبار
    ظاہر میں کیا کہو ہو‘ سخن زیر لب ہے کیا
  • اس فن کے پہلوانوں سے کشتی رہی ہے میر
    بہتوں کو ہم نے زیر کیا ہے پچھاڑ کر
  • دہر زیر سایۂ لطفِ عمیم
    خلق سب وابستۂ خلق عظیم!
  • دل لے گیا تھا زیر زمین میں بھرا ہوا
    آتا ہے ہر مسام سے میرے کفن میں آب
  • ظلم ہے‘ قہر ہے‘ قیامت ہے
    غُصے میں اُس کے زیر لب کی بات
  • تنگ ہوجاوے گا عرصہ خفتگانِ خاک پر
    گر ہمیں زیر زمین سونپا دل نالاں سمیت
  • ظلم ہے‘ قہر ہے‘ قیامت ہے
    غصّے میں اُس کے زیر لب کی بات

محاورات

  • اجل زیر نگاہ پھرنا
  • اسپ تازی شدہ مجروح بہ زیر پالان۔ طوق زریں ہمہ در گردن خرمے بینم
  • اندھا بادشاہ لنگڑا وزیر کاٹھ کا گھوڑا لوہے کی زین
  • اونٹ ‌کے ‌منہ ‌میں ‌زیرا
  • اونٹ کی داڑھ میں زیرا
  • اونٹ کے منھ (- کا / کو / میں) زیرا
  • اونٹ کے منہ میں زیرہ
  • بن جولاہے نماز نہیں بن ڈھولک تعزیر نہیں
  • تقدیر کے لکھے کو تدبیر کیا کرے (گر حاکم خفا ہو تو وزیر کیا کرے)
  • دشمن زیر پاؤں

Related Words of "زیر":