سبکی کے معنی
سبکی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُب + کی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت |سبک| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٩٥ء سے "دیپک پتنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے آبروائی","بے عزتی","بے وزنی","بے وقری","بے وقعتی","خفت (کرنا ہونا کے ساتھ)","روتے ہوئے اوپر کی سانس جھٹکے سے لینا","کم وزنی","ہلکا پن"]
سُبُک سُبْکی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
سبکی کے معنی
"صرف لفظ کا فصیح ہونا کافی نہیں بلکہ جن الفاظ کے ساتھ وہ ترکیب میں آئے ان کی سبکی اور گرانی کو خاص تناسب اور توازن ہو۔" (١٩٠٤ء، مقالاتِ شبلی، ٩:٢)
"اس میں ہاتھی کی بھی سبکی ہے اور اپنی بھی بے عزتی ہے۔" (١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ١٦١)
"میں مجبور ہوا کہ مذہب کا بڑی سبکی سے ذکر کروں۔" (١٩٠٧ء، نپولین اعظم (ترجمہ)، ١٣٨:٢)
"ان سے گفتگو کرنا سبکی نہیں تو کم از کم تہذیب و شرافت کے منافی خیال کیا جاتا ہے۔" (١٩٤٢ء، بھاگ نگر کی طوائفیں، ٤٧)
"ان دونوں میں نہ لوچ ہوتا ہے نہ ہمواری اور نہ سبکی، موخر الذکر یا زیادہ موٹے ہیں یا بہت پتلے۔" (١٩٦٣ء، صحیفۂ خوش نویساں، ٢٠٣)
"محض نقوش میں سبکی اور حرکت آفرینی ہے۔" (١٩٥١ء، تاریخ تمدن ہند، ١٩٨)
سبکی سے یوں بلند کیا نابکار کو جس- طرح منہ میں شیر اٹھائے شکار کو (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، مراثی، ٦٨:٢)
"رفتار میں خفیف سی کپک آساسبکی اور رفتار میں ہلکی سی شکریں حلاوت سبھی کچھ ہے۔" (١٩٢٤ء، مذاکرات نیاز فتحپوری، ١٥٢)
"وقت پر ایسی زبان بند ہو جاتی ہے کہ. خفت و سبکی اٹھانی پڑتی ہے۔" (١٨٨٨ء، نشنیف الاسماع، ٧٠)
سبکی کے مترادف
سسکی, ذلت
بدنامی, بیقدری, خفت, خواری, ذلت, رسوائی, سُتھرائی, صفائی, نزاکت, ہچکی
سبکی english meaning
ligtnesslevityfrivolous ness; contempt; indignitydishonourdisgraceinsult; littleness; finenessdelicacy(of |ghazal|) not to the set pattern(see under سبک *)enervatedpowerlessweak
شاعری
- سبکی سے نام لیتے ہیں شاہ انام کا
باتوں سے پک گیا ہے کلیجہ غلام کا - وطن کی جس سے سبکی ہو نہ لب تک بھی وہ حزف آئے
کہیں ہندوستاں کے نام پر دھّیا نہ آ جائے - یہ سنگینی و سبکی تیری واعظ سب پہ کھل جاتی
ترازو کی محبت میں اگر آکر کے تو لڑتا