سحری کے معنی
سحری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَحَری (فتحہ س مجہول) }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |سحر| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٦٧ء سے "نورالہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بول چال میں حائے حطّی ساکن ہے جیسے روزہ نہ رکھیں نماز نہ پڑھیں سحری بھی نہ کھائیں تو کافر ہی نہ ہوجائیں","صبح کا","صبح کے متعلق","مرکبات میں جیسے نسیمِ سحری"]
سَحَر سَحَری
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
سحری کے معنی
[" جو تم ملے تو کچھ اپنا پتہ نہیں ملتا فغان نیم شبی ہے نہ گریۂ سحری (١٩٤٧ء، نبض دوراں، ٢٦٨)"]
["\"یہ کئی کئی دن کا ایک روزہ ہوتا افطار اور سحری کے موقع پر آپ کچھ نہ کھاتے۔\" (١٩٨٥ء، روشنی، ١٢١)"]
سحری english meaning
of or relating to the dawnearly(ped. سحور sahoor|)grandeurO, it is a pleasant surprise to have you herepomppre-dawn meals during fasting month
شاعری
- ٹک میر جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسا ہے چراغ سحری کا - راتوں کو کلی بن کے چٹکتا تھا ترا جسم
دھوکے میں چلی آئی نسیمِ سحری بھی - اس کے کوچے میں مری خاک کو کرنا برباد
آخری تجھ سے وصیت ہے نسیم سحری - ترا تھا ڈر کہ نہ دیکھا بہت اسے شب وصل
سارہ سحری مجھ کو آنکھ مار رہا - مادیان سحری بھرنے لگی کر چھالیں
اس کے پٹھوں پہ جو اک آکے چھڑی مینہ کی لگی - اے پیر حرم رسم و رہ خانقہی چھوڑ
مقصود سمجھ میری نوائے سحری کا - ٹک میر جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسا ہے چراغ سحری کا - ٹک میر جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسہ ہے چراغ سحری کا - میں نے سحری کھانے پر ٹوکا تھا تو وہ جھنجھلائے تھے
اور آج جناب واعظ نے چورن سے فقط افطار کیا - ٹک میر جگر سو ختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسا ہے چراغ سحری کا
محاورات
- آسمان پر ستارۂ سحری (کا) چمکنا
- جو سحری کھائے سو روزہ رکھے
- جو سحری کھائے وہی روزہ رکھے
- روزہ رکھے نہ نماز پڑھے سحری بھی نہ کھائے تو کافر ہوجائے
- سحری بھی نہ کھاؤں تو کافر نہ ہوجاؤں
- سحری کھائے سو روزہ رکھے
- میں تو چراغ سحری ہوں
- نماز نہیں روزہ نہیں سحری بھی نہ ہو تو نرے کافر بن جائیں