سر کے معنی

سر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَر }{ سُر }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں بطور اسم اور گاہے متعلق فعل اور حرف جار استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٣ء کو "ابراہیم نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(حرف) سے","اس لئے","ایک خطاب جو بیرونٹ اور نائٹ کے نام کے شروع میں استعمال کیا جاتا ہے","ایک قسم کی گھاس جس کے تنکے ہوتے ہیں اس کے سرکنڈے کے تیر بناتے ہیں","تاش یا گنجفے کا پتا جو کھیلا جائے","چلنے والا","حرکت کرنے والا","موجودگی میں","وجہ سے","وہ پتے تین یا چار جو جیتنے والا لے جائے یہ مرتبے میں بڑا پتا جیسے اکا، بادشاہ، بیگم، غلام"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), متعلق فعل, اسم صوت ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["جمع غیر ندائی : سَروں[سَروں (واؤ مجہول)]"]
  • جمع غیر ندائی : سُروں[سُروں (واؤ مجہول)]

سر کے معنی

["١ - جسم کا سب سے بالائی حصہ، کھوپڑی نیز گردن سے اوپر کا پورا حصہ۔","٢ - ماتھا، پیشانی۔","٣ - کھوپڑی کے بال۔","٤ - کسی شے یا کام کا سب سے اہم حصہ۔","٥ - ذات، ہستی، شخص، جسم و جان کا مجموعہ۔","٦ - ابتدا، مبدا، عنوان، آغاز۔","٧ - خاتمہ، اختتام، آخری حد۔","٨ - سرا، کنارہ، نوک۔","٩ - کسی چیز کا بالائی حصہ، چوٹی۔","١٠ - مالک، آقا، سردار۔","١١ - خیال، دھیان، دھن، سودا۔","١٢ - قصد، ارادہ۔","١٣ - خواہش، طلب۔","١٤ - ضرورت کی چیز، اسباب، سامان۔","١٥ - (بانک، بنوٹ، تیغ زنی) وہ وار جو سر پر لگایا جائے۔","١٦ - تاش یا گنجفے کا وہ پتا جو کھلاڑی اس لیے چلتا ہے کہ دوسرے کھلاڑی (نمبروار) اپنا اپنا پتا کھیل سکیں۔","١٧ - مرتبے میں بڑھ کر پتا جیسے اکا، بادشاہ، ببیا۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ)","١٨ - [ پارچہ بافی ] تانی کے کھونٹے جن پر تانی تنی جاتی ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں)","١٩ - (سوز خوانی) صاحب بستہ، وہ شخص جو سوز خوانوں کا سردار ہو۔ (نوراللغات)","٢٠ - فی کس۔","٢١ - گھوڑے کی تعداد کے ساتھ بمعنی عدد۔","٢٢ - [ ریاضی ] کسی الجبرائی اظہار کے سامنے تحریر کیا ہوا کوئی عدد یا دوسرا معلوم عامل۔","٢٣ - [ شاعری ] چاربیتہ کا مطلع۔","٢٤ - [ بطور سابقہ ] (بعض اوقات مختلف معانی میں بطور سابقہ مستعمل ہے) برتری، تفوق، آغاز، شدت۔","٢٥ - ختم، خاتمہ۔"]

["\"خواجہ صاحب نے بڑے زور سے اپنا گول مٹول سر اثبات میں ہلایا، اور فرمایا، ٹھیک ہے، ٹھیک ہے میرا بھی ایسا ہی خیال ہے۔\" (١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٢٢٦)"," جھکاؤں کیوں نہ سر اس نقش پا پر اس میں اک سر ہے کہ آنکھوں کو مری وہ خاک پا کمل الجواہر ہے (١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٨٩:١)"," کیسا خود گم سر بکھیرے میر ہے بازار میں ایسا اب پیدا نہیں ہنگامہ آرا دل فروش (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٧٨٠)","\"جانو تم سب اے یارو کہ ایمان سر ہے، سب نیکیوں کا۔\" (١٨٧٣ء، کرامت علی، مفتاح الجنۃ، ١١)","\"پردیس میں اکیلی پڑی تھی سر کا وارث چل بسا تھا۔\" (١٩١٦ء، میلادنامہ، ١٧)","\"جس کے سر صحفہ پر یہ عبارت ہے، میرا منہ سچ بولتا ہے۔\" (١٩١٤ء، شبلی، مقالات شبلی، ٥٧:٥)"," قدم بڑھائے ہوئے آستیں چڑھائے ہوئے چلے چلو سر منزل سے لو لگائے ہوئے (١٩٣٣ء، ذوالنورین، ٢٩)","\"لام کے ساتھ پیوند کرنے میں کاف کا سر باریک لکھا جاتا ہے جیسے کل۔\" (١٨٦٨ء، نظم پروین، ١٠)"," ابر کے ہاتھوں میں رہوار ہوا کے واسطے تازیانہ دے دیا برق سر کہسار نے (١٩٠١ء، بانگ درا، ٤)","\"یہ دوسرا چر کا تھا جو ان کو سر خاندان ہوتے ہوئے اپنے ہی خاندان والوں سے پہنچا تھا۔\" (١٩٣٥ء، عبرت نامہ اندلس، ٣٧٨)"," نہ رکھتا سر رنج و راحت فقیر تو پاؤں تلے اس کے ہوتا فلک (١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٦٣)"," تقویٰ اٹھا کے آج سے بالائے طاق رکھ توبہ سے باز آ جو سر ناؤ نوش ہے (١٩١١ء، ظہیر دہلوی، دیوان، ١٢٠:٢)"," یہ تو نہیں کہ مجکو سرمے کشی نہیں لیکن ابھی نہیں، مرے ساقی، ابھی نہیں (١٩٥٤ء، آتش گل، ١٠٨)"," شوق ہر رنگ، رقیب سرو ساماں نکلا قیس، تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٤٤)","\"ہے شرط کہ نکالوں میان سے تلوار، طمانچہ یا ہرا بھنڈارا، سر، کمر، پالٹ، چاکی ہول، انی کا تماشا دکھا دوں۔\" (١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٢٠، ٤:٢، ٧)"," گنجفے میں عشق کے مجھ سا نہیں کوئی جلد باز اس نے واں شمشیر کھینچی میں نے کہا سر لیجیے (١٨٣٤ء، نیاز (فرہنگ آصفیہ))"," ہر شخص کو خلق میں سر اسم اک روح ملی ہے، اوراک جسم (١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٣٦)","\"ہر ایک قسم کی شے کے رقم کے ساتھ الفاظ تمیز کا لانا ضرور ہوتا ہے اس واسطے ان الفاظ تمیز کا ذکر کیا جاتا ہے۔ الفاظ تمیز : سر، اسمائے ممیز : اسپ (١٨٦٨ء، اصول السیاق، ٣٤)","\"موج کی رفتار . کے سر (Coficient) کے جذر سے معلوم ہو سکتی ہے۔\" (١٩٦٧ء، آواز، ١٢٠)","\"چاربیتہ کا مطلع سر یا بند چار مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے اور پھر چار چار مصرعوں کی کئی \"کلیاں\" ہوتی ہیں۔\" (١٩٧٨ء، چاربیتہ، ٩)","\"یہاں چند فارسی سابقے لکھے جاتے ہیں جو عام طور پر مستعمل ہیں . سر، سرخوش، سربلند، سرتاج، سررشتہ سرحد، سرکش وغیرہ۔\" (١٩١٤ء، اردو قواعد، عبدالحق، ١٩٠)"," نظر تو پڑی بیوفائی تری کہ سر آج تے آشنائی تری (١٦٣٩ء، طوطی نامہ، غواصی، ٣٠)"]

["١ - ظرف زمان و مکان کے لیے، مترادف، میں، اندر، پر، منظرعام میں، موقع پر۔","٢ - سرے پر، کنارے پر۔","٣ - اوپر، پر۔","٤ - کسی کے ذمے، کسی پر عائد۔","٥ - (تحقیراً)خاک، پتھر، کچھ بھی نہیں۔"]

[" سرانجمن غنیمت ہے بتوں کی کم نگاہی کہ سکون دل پہ آتی ہے نظر سے بھی تباہی (١٩٥٧ء، نبض دوراں، ٢٨٩)"," میخوار ایک رات میں پہنچے سرابد خم کیا کھلا کہ راہ گزار بقا کھلی (١٩٦٨ء، غزال و غزل، ٧٥)"," کوئی بیٹھا تھا سر شاخ گلاب تتلیاں اڑاتی رہیں رخسار پر (١٩٧٩ء، جزیرہ، ٧٤)","\"تاہم یہ خیال دل سے نہ نکل سکا کہ اس معاملہ کی ساری ذمہ داری بلراج کے سر ہے۔\" (١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ١٧٣:١)"," مجھے تم دیکھ کر کیوں پوچھتے ہو حال کیسا ہے جب اتنا بھی نہ دیکھا تم نے تو کیا میرا سر دیکھا (١٩٣٦ء، شعاع مہر، ١٨)"]

١ - [ موسیقی ] منھ یا ساز کی اونچی نیچی آواز کے سات درجوں میں سے ہر ایک (جس سے روح کو حرکت ہوتی ہے) وہ سات درجے ہیں : (i) مور کے مانند آواز جو ناف سے نکلتی ہے۔ (ii) پپیہے کی آواز جو شکم سے نکلتی ہے۔ (iii) بھیڑ کی مانند آواز جو معدے سے نکلتی ہے۔ (iv) مرغ کی مانند آواز جو قلب سے نکلتی ہے۔ (vi) مینڈک کی مانند آواز جو گلے سے نکلتی ہے۔ (vii) ہاتھی کے مانند آواز جو دماغ سے نکلتی ہے، ان میں پانچ ہزار فی سیکنڈ ہوا کے تموج سے اونچا سر اور دو ہزار پانسو فی سیکنڈ تموج سے نیچا سر پیدا ہوتا ہے۔ آہنگ، درجہ، آواز کی بلندی و پستی۔

"یہ تھا میرا پنجاب جس کی ہواؤں میں ڈھولے، ٹپے اور ماہیا کے اشتیاق انگیز بول اور سر سموئے ہوئے تھے۔" (١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ١٨)

٢ - ناک سے سانس نکلنے کی آواز، ناک کے دونوں شگاف۔

"نزلہ بگڑ گیا، دونوں سربند ہو گئے۔" (١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٢٠، ٣:٣٦)

٣ - ایک علم جو ناک سے سانس لینے کے مختلف ذریعے سے حوادثات زمانہ سے مطلع کرتا ہے۔ (آئین اکبری)

"گو سب کچھ ہے مگر سروہی ہے اور لے میں فرق نہیں آیا ہے۔" (١٩١٢ء، سی پارۂ دل (مقدمہ)، ٩٣:٢)

٤ - [ مجازا ] کہنے کا ڈھنگ یا اسلوب، گفتگو کا لہجہ اور انداز۔

"سر یعنی نغمہ کی دو بڑی قسمیں ہیں، ایک کامل، جس کا ذکر اوپر گزرا، عربی میں اس کو حاد کہتے ہیں۔" (١٩١٤ء، ہندوستانی موسیقی، ٧٥)

٥ - نغمہ، گانا، گیت۔

"پنسل تراش کا مدھم سر سب سے الگ ہے۔" (١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٥)

٦ - رگڑ کی آواز۔

٧ - (گنجفہ) بازی آغاز کرنے کا عمل، حرف علت جو سنسکرت یا ہندی میں آتے ہیں، بڑی نرمکھی۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات، جامع اللغات)

سر کے مترادف

چوٹی, دماغ, ماتھا, راس, آواز, صدا, دھن, لحن

آبشار, بڑا, پانی, تا, تالاب, تمام, تیر, جانا, جناب, جھیل, حضور, دماغ, دہی, ذمہ, سامنے, شِر, ملائی, مکمل, نمک, نمکینی

سر کے جملے اور مرکبات

سرپٹ, سربکف, سربسجدہ, سرشار, سرافراز, سربلندی, سربستہ, سرانجام, سر بازار, سربام, سر زمین, سرزنش, سر بالیں, سربراہ, سربراہی, سر بلند, سربفلک, سربمہر, سر بند, سر پنچ, سر تاج, سر توڑ, سر و سامان, سروکار, سر توڑ کوشش, سر پھرا, سربرآوردہ, سر بریدہ, سر چشمہ, سرحد, سر پرست, سرپوش, سر افرازی, سرفروشی, سرسبز, سرفراز, سرفروش, سرکردہ, سرکش, سرکشی, سرکشیدہ, سرکوب, سرکوبی, سر کے بل, سرگرداں, سرگردانی, سرگرم, سرگزشت, سرگوشی, سر محفل, سرنامہ, سرنو, سرنوشت, سر نہاں, سر ورق, سر پر, سرطور, سر عام, سر باز, سرانجام دہی, سر آغاز, سر آمد, سر آنکھوں پر, سربدست, سر بسر, سر پر چڑھ کر, سر پھرا پن, سر پھوڑ کر, سر پھٹول, سر جوڑ, سر جوش, سرسام, سرکھولے, سرکٹا, سرگراں, سرلشکر, سرمست, سرمشق, سر منزل, سر مو, سر میدان, سرنشین, سرو برگ, سروپا, سرسنگار

سر english meaning

soundvoicetonetune; harmony; musicmelodyairsong; note (of the musical scale)the gamut; a bass(dial.) poola deitya goda kind of grass with stout stalksa mysterya reed of which arrows are madea sacramenta secretan arrowbe lessbe wantingbeginningchiefchief headcommencementdesiredial (pool) ; pondembrace [A~ عنق]endhand (at cards)headhighest partlarge saucepan ; small cauldronmainmajormusicmusic, melody start of game (at cards)mysterynotepeasantpinnaclepointpondprincipalsacramentsacrament |A|secretseldomsirsir ; sir |E|skullstart of game (at cards)the headthe topthere is no remedy against misfortunetillertiptoptop , pinnacletunewhereforewhy

شاعری

  • کہیں سوراخ ہے کہیں ہے چاک
    کہیں جھڑ جھڑ کے ڈھیرسی ہے خاک
    کہیں گھونسوں نے کھود ڈالا ہے
    کہیں چوہوں نے سر نکالا ہے
  • ہے حرفِ خامہ دل زدہ حسنِ قبول کا
    یعنی خیال سر میں ہے نعتِ رسول کا
  • کل پاؤں ایک کاسۂ سر پر جو آگیا
    یک سر وہ استخوان شکستوں سے چور تھا
  • کہنے لگا کہ دیکھ کے چل راہ بے خبر
    میں بھی کبھو کسو کا سر پُرغرور تھا
  • چھوٹوں کہیں ایذا سے ‘ لگا ایک ہی جلاّد
    تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا
  • چھٹے رہیں گے دشت محبت میں سر و تیغ
    محشر تئیں خالی نہ یہ میدان رہے گا
  • جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا
    کل اُس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا
  • سب شورِ مادمن کو لیے سر میں مرگئے
    یاروں کو اس فسانے نے آخر سُلا دیا
  • رہِ طلب میں گرے ہوتے سر کے بھل ہم بھی
    شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا
  • باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیئے گا
    کہتے کسی کو سنیئے گا تو دیر تلک سر دھنیئے گا

محاورات

  • ‌کھاتے ‌پیتے ‌جگ ‌ملے ‌اور ‌سر ‌ملے ‌نہ ‌کوئی
  • (احسان) کا چھپر سر پر رکھنا
  • (سر) آنکھوں کے بل چل کرآنا (یا جانا)
  • آ بنی سر پر اپنے چھوڑ پرائی آس
  • آ بنی سر‘ اپنے چھوڑ پرائی آس
  • آئی بلا (کو) سر سے ٹالنا
  • آﺌی بلا سر سے ٹالنا
  • آئینہ تو میسر نہ ہوا ہوگا چپنی میں موت کے دیکھ
  • آب آب کر مر گئے سرھانے دھرا رہا پانی
  • آب آب کرکے مرگئے‘ سرہانے دھرا رہا پانی

Related Words of "سر":