سرور کے معنی

سرور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سُرُور }سردار، مالک

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٥ء کو "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خوش کرنا","آنند تائی","ایک پیر کانام","برابر کا شخص","خفیف سا نشہ","ہلکا نشہ"],

سرر سُرُور

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • لڑکا

سرور کے معنی

١ - دل و دماغ کی شگفتگی یا سکون بخش کیفیت، خوشی، فرحت، انسباط، کیف، سرشاری۔

"قلب میں سرور پیدا ہوتا ہے۔" (١٩٣٧ء، سلک الدرر، ٦٢)

٢ - نشے کا چڑھاؤ، ہلکا سا نشہ جو پر کیف ہو۔

"اس احساس میں ایسا سرور اور نشہ اور اس قدر طمانیت ہوتی ہے جس کے بعد نہ بھوک ستاتی ہے نہ پیاس کی شدت تڑ پاتی ہے۔" (١٩٧٦ء، مرحبا الحاج، ٢٠)

محمد سرور، سرور امین، سرور حسن، سرور انور، سرور عظیم، سرور احسان

سرور کے مترادف

خمار, مسرت, فرحت, خوشی

آقا, افسر, امیر, بادشاہ, حاکم, خوشی, رئیس, راجا, رقیب, سربراہ, سرخیل, سردار, سرغنہ, سرگروہ, سرکردہ, سلطان, فرحت, مالک, مسرت, مِلک

سرور کے جملے اور مرکبات

سرور افزا

سرور english meaning

"Making glad"; pleasuredelightjoycheerfulnessadobe temptedfusswranglingSarwar

شاعری

  • چلی سمتِ غیب سے اک ہوا کہ چمن سرور کا جل گیا
    مگر ایک شاخِ نہالِ غم‘ جسے دل کہیں سو ہری رہی
  • نشاطِ خندۂِ گل کا سرور سب کو ہے
    علاج گریۂِ شبنم کسی کے پاس نہیں
  • فنا کی راہیں بقا کے رستوں کی ہم سفر ہیں

    ہتھیلیوں پہ جو سَج کے نکلے ہیں
    کیسے سر ہیں!
    ہر ایک آندھی کے راستے میں جو معتبر ہیں
    یہ کیا شجر ہین!

    یہ کیسا نشہ ہے جو لہو میں سرور بن کے اُتر گیا ہے!
    تمام آنکھوں کے آنگنوں میں یہ کیسا موسم ٹھہر گیا ہے!
    وفا کی راہوں میں جلنے والے چراغ روشن رہیں ہمیشہ
    کہ اِن کی لَو سے جمالِ جاں کا ہر ایک منظر سنور گیا ہے

    گھروں کے آنگن ہیں قتل گاہیں‘ تمام وادی ہے ایک مقتل
    چنار شعلوں میں گھر گئے ہیں سُلگ رہا ہے تمام جنگل
    مگر ارادوں کی استقامت میں کوئی لغزش کہیں نہیں ہے
    لہو شہیدوں کا کررہا ہے جوان جذبوں کو اور صیقل

    جو اپنی حُرمت پہ کٹ مرے ہیں
    وہ سَر جہاں میں عظیم تر ہیں
    لہُو سے لکھی گئیں جو سطریں
    وُہی اَمر تھیں‘ وُہی اَمر ہیں
  • بھل بے جھمکڑے نور کے بکے آڑے سرور کے
    قدرت حق کے تھے نشاں آتش و باد و آب و خاک
  • نور چشم اپنے سے غرض سن کر
    یہ لطیفہ ہوے کوش آں سرور
  • شبیر ہین لخت جگر سرور عالم
    کیا غم اسے جو آنکھ غم شہ می ہے پرنم
  • چشم شیریں جو سنان سر سرور پہ پڑی
    آنکھ سے آنکھ لڑی ٹوٹی اک اشکوں کی جھڑی
  • اب ہند سے شمیم مدینے میں جائیے
    آنکھوں میں کاک روضہ سرور لگائیے
  • پلادے ساقی گلفام وہ مے انگور
    کہ دل میں نور تو آنکھوں میں آئے پی کے سرور
  • آنکھوں میں ہے نبی کی محبت کا وہ چلن
    ناقہ بنے حسین کا جب سرور زمن

محاورات

  • آنکھوں میں سرور آنا
  • دل ‌کو ‌سرور ‌ہونا
  • دل کو سرور دینا
  • سرور جمنا۔ گھٹنا یا ہونا
  • قلب کو سرور ہونا

Related Words of "سرور":