سرکا کے معنی

سرکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سِر + کا }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["سرکانا کا","سرکنا کی"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : سِرْکے[سِر + کے]
  • جمع : سِرْکے[سِر + کے]
  • جمع غیر ندائی : سِرْکوں[سِر + کوں (واؤ مجہول)]

سرکا کے معنی

١ - سرکہ، گڑ، گنے یا انگور کا شیرہ جسے سڑا کر خمیر اٹھاتے ہیں۔

"یہ مقدار آٹھ اشخاص کے لیے کافی ہے، چانپ : ١/٢ سیر . سرکا ایک بڑا چمچ۔" (١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلو پیڈیا، ٥٤٢)

سرکا english meaning

Vinegar(met) dignitya multitudea partya royal Processiongrouppomprankstars made of gold and silver tinsel, etc as ornaments or insignia of rank

شاعری

  • سرکا ہے جب وہ برقع تب آپ سے گئے ہیں
    مُنہ کھولنے سے اس کے اب جی چھپا کرے ہے
  • معرکے میں عشق کے سرکا نہ پاؤں
    آبرو کا جان کو صدقہ کیا
  • ہوئی کیا کیا چڑھائی فرقہ باطل کی مولا پر
    و لیکن پاوں حضرت کا نہ راہ راست سے سرکا
  • میں تو ہوں شربت دیدار کا اون کے تشنہ
    ہمنشیں اب مرے آگے سے تو سرکا پانی
  • ناحق کو جلاتے ہو کیوں ہم کو بلاتے ہو
    دشمن تو ابھی تک ہے پہلو سے نہیں سرکا
  • شیخ کی تو نماز پر مت جا
    بوجھ سرکا سا ڈال آتا ہے
  • سرکا نہ سن کہ ناقہ لیلی کے پہلو سے
    مجنوں نے کر دی گوز شتر ساریاں کی بات
  • بلینبو و نیبو و سرکا مسیر
    سو جغرات و نعنا و پُدنا پنیر

محاورات

  • الالوں بلالوں صحنک سرکالوں
  • برسرکار ہونا
  • بڑی ڈیوڑھی بڑی سرکار
  • بیل سرکاری یاروں کی ٹھٹکاری
  • پتا کھڑکا بندہ سرکا
  • پتا کھڑکا بندہ سرکا (سٹکا)
  • پتا کھڑکا چور سرکا
  • پتہ کھڑکا بندہ سرکا
  • ترت پھرت ہو وہ بھی کار مدد کرے جس کی سرکار
  • جمع لگے سرکار کی اور مرزا کھیلیں پھاگ

Related Words of "سرکا":