سعی کے معنی

سعی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَعْی }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھاگ دوڑ","پیر دوڑی","تگ و پو","تگ و تاز","تگ و دو","دوا دوش","دوڑ دھوپ","صفا مروہ کے درمیان دوڑنا","عرق ریزی"]

سعی سَعْی

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : سَعْیوں[سَع + یوں (و مجہول)]

سعی کے معنی

١ - دوڑ، دوڑنا۔

 عین دریا میں بھی گردش سے نہیں دم بھر قرار سعی کرنا ختم ہے اے سالکو گرداب پر (١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ٦٤:٢)

٢ - محنت، دوڑ دھوپ، کوشش، جدوجہد۔

 ایک نے آ کے مری سعی نہ کی قاتل سے کیا کوئی دوست مرا گبرو مسلماں میں نہ تھا (١٨٢٤ء، مصحفی، دیوان (انتخاب رام پور، ١٨))

٣ - [ فقہ ] حج اور عمرہ میں صفا اور مروہ پہاڑیوں کے درمیان چلنا اور کچھ حصے میں دوڑنا۔

"اسی واقعے کی یادگار صفا اور مروہ کے درمیان دوڑنے کی سعی ہے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٢٥٢)

سعی کے جملے اور مرکبات

سعی بلیغ, سعی مسلسل, سعی باتمرہ, سعئی رائگاں, سعئی مجہول, سعئی مشکور, سعی و خطا, سعی و سفارش

سعی english meaning

Endeavourattempt; exertion

شاعری

  • کرن کرن اسے ڈھونڈا، صدف صدف دیکھا
    اگر ہے سعی مسلسل کا کچھ صلہ، کیا ہے؟
  • کرے سعی ہر چند سارا زمانا
    نہیں دل کی قسمت میں آرام پانا
  • زندگی بھر یوں تو اس نے آہ دکھ پایا بہت
    ضبط غم کی سعی لا یعنی میں غم کھایا بہت
  • دوست غمخواری میں میری، سعی فرماوینگے کیا
    زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھجاوینگے کیا
  • سعی میں کی نہ کمی جان پہ کھیلے حضرت
    بھرکے مشکیزہ لیے جاتے ہیں آگے قسمت
  • بے سعی و طلب کوئی نہیں پھولتا پھلتا
    باتوں سے کبھی کام جہاں میں نہیں چلتا
  • مجھے حق الیقیں تھا کار فرمائی قسمت کا
    مالو سعی مستغنی ربا اوبام باطل سے
  • ہم ہیں اور بالیں پرستی ہم ہیں اور اعضاے شل
    اب وہ پہل سی ہماری سعی بے حاصل کہاں
  • سپرد اہل ہمت جب ہوئے خدمات الفت کے
    ہمارے دل کو شغل سعی لا حاصل پسند آیا
  • خدا چاہے تو اب سعی طلب انجام کو پہنچے
    مری گم گشتگی تیرا نشاں معلوم ہوتی ہے

محاورات

  • ال (١) سعی منی والاتمام من اللہ
  • السعی منی و الاتمام من اللہ
  • چڑھ جا بیٹا سولی پر بھگوان سعی کریں گے

Related Words of "سعی":