سیل کے معنی

سیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سِیل }{ سیل (ی مجہول) }{ سَیل (ی لین) }

تفصیلات

١ - چٹان۔, ١ - آبی جانوروں کا وہ گروہ جس کی غذا گوشت ہے، دریائی بچھڑا، سگ ماہی۔, iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٦٥ء کو "علی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کی فروخت جس میں دوکاندار چیزوں کو کم قیمت پر بیچتے ہیں","ایک قسم کی مچھلی","پانی کی رو","چھوٹا نیزہ","دریا بچھڑا","رود خیز","سیر کا مخرب اردو میں تنہا استعمال نہیں ہوتا مرکبات میں ہوتا ہے","شروع کرنا یا ہونا اور ہونا کے ساتھ","شیل کا مخرب"]

سیل سَیل

اسم

اسم نکرہ, اسم کیفیت ( مذکر، مؤنث - واحد )

سیل کے معنی

١ - چٹان۔

"ان کے وجود کی مٹی میں تشنگی کا ایک ایسا سیل موج زن ہے جو ان کو برابر سوچنے پر. اور بولنے پر مجبور کرتا ہے۔" (١٩٨٦ء، آنکھ اور چراغ، ١٣٦)

١ - آبی جانوروں کا وہ گروہ جس کی غذا گوشت ہے، دریائی بچھڑا، سگ ماہی۔

١ - پانی کا تیز بہاؤ، سیلاب، طغیانی، بہاؤ۔

٢ - [ تصوف ] غلبہ احوال دلی کو کہتے ہیں۔ (مصباح التصرف، 149)۔

سیل کے مترادف

نمی, ریلا, رو, طغیانی, دھار

باڑھ, بم, بِکری, بہاؤ, تنداب, تیر, جحاف, خیراب, رَو, ریلا, سیلا, سیلاب, طغیانی, فروخت, گولا, لہر, نوجبہ, ہَڑ

سیل کے جملے اور مرکبات

سیل بند[1], سیل گرم[2], سیل گرل, سیل ممبرین, سیل آب, سیل آتش, سیل بلا, سیل حوادث, سیل حیات, سیل رواں, سیل یخ

سیل english meaning

A flowing; a currenta torrentflood(dial.) Technical terms(or مصلا musal|la) Prayer-carpet. [A~صلٰوة]bashfulnessembrace each otherembracinghumidityinundationlocked in each other|s armsmoisture ; damprepectsealspateterminology [A~اصطلاح]

شاعری

  • رہ گزر سیل حوادث کا ہے بے بُنیاد دہر
    اس خرابے میں نہ کرنا قصد تم تعمیر کا
  • سیل اشکوں سے بھی‘ صر صر آہوں سے اُڑی
    مجھ سے کیا کیا نہ خرابی ہوئی ویرانوں کی
  • سیل اشکوں کیسے کہ اُس رہزن دلہا سے اب
    یہ پڑی ہے کہ خدا خیر کرے جانوں کی
  • اے سیل ٹک سنبھل کے قدم بادیے میں رکھ
    ہر سمت کو ہے تشنہ لبی کا مری خطر
  • گھبرا نہ میر عشق میں اس سیل زیست پر
    جب بس نہ چلا کچھ تو مرے یار مرگئے
  • سیل کی رہگزر ہوئے، ہونٹ نہ پھر بھی تر ہوئے
    کیسی عجیب پیاس تھی، کیسے عجب سحاب تھے!
  • چلو تو سیل کی صورت نظر جھکا کے چلو
    بلند و پست جو دیکھے وہ حوصلہ کیا ہے!
  • سیل آتش میں غرق ہودو جہاں
    جائے گر پھوٹ آبلہ دل کا
  • پشت خم یوں کردیا ہے سیل گریہ نے یہ خم
    جس طرح آسیب سے بارش کے ہو دیوار کج
  • یہ تیغ تیز موج بھی سیل فنا بھی ہے
    دریاے خوں میں غرق بھی ہے آشنا بھی ہے

محاورات

  • آنکھ میں ذرا آنسو۔ پانی سیل یا میل نہ ہونا
  • آنکھوں میں رسیلا پن ہونا
  • آنکھوں میں سیل ہونا
  • ال (١) سفر وسیلة الظفر
  • بنا وسیلے چاکری بنا بدھ کے دیہ۔ بنا گرد کا بالکا سر میں ڈالے کھیہ
  • تلسی کدی نہ چھانڈئے چھیما سیل سنتوش۔ گیان گریبی ہری بھجن کو مل بچن آووش
  • جو چپ چپ کر آنکھ جھپاوے۔ وہ کے رن میں سیل چلاوے
  • چوٹ لگی پہاڑ کی اور توڑیں گھر کی سیل
  • چھوٹی گھوڑی بھوسیلے کھڑی
  • سفر وسیلۂ ظفر

Related Words of "سیل":