سیپ کے معنی

سیپ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سِیپ }

تفصیلات

iسنسکرت الاصل لفظ |شکت| سے ماخوذ |سیپ| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٥ء کو "جواہر اسرار اللہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آم جو درخت سے سب سے پہلے گرے","ایک قسم کا دریائی کیڑا جس کے اندر سے موتی نکلتے ہیں","ایک قسم کے بحری کیڑے کا خول یا رہنے کا گھر یہ کشتی نما اور دوہرا ہوتا ہے کیڑا اس کے اندر رہتا ہے اگر کسی چیز کا ذرہ اس کے اندر چلا جائے تو وہ اس کے بدن کو چبھتا ہے اور اس لئے وہ اسے نرم بنانے کے لئے ایک قسم کا لعاب اس پر چڑھادیتا ہے یہ رفتہ رفتہ بڑھتا رہتا ہے اور موتی بن جاتا ہے پرانا خیال تھا کہ موسم بہار کے ابر کے قطرے سیپ منہ کھول کر لے لیتا ہے اور وہ موتی بن جاتے ہیں","پرندوں کی ایک قسم کے مرض کا نام جس سے وہ دبلے ہو جاتے ہیں","پوستِ ذر","پوستِ مروارید","گوش ماہی","گوشِ ماہی"]

شکت سِیپ

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : سِیپیں[سی + پیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : سِیپوں[سی + پوں (و مجہول)]

سیپ کے معنی

١ - ایک دریائی کپڑے کا گھر جو سیپ کے جوڑے کے اندر رہتا ہے بعض کے اندر سے موتی بھی نکلتے ہیں، اس کا بالائی خول کھردرا، اندرونی چکنا ہوتا ہے جس سے مختلف نفیس چیزیں بنتی ہیں، بطور دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے، شعرا کان سے تشبیہ دیتے ہیں سیپی، صدف۔

"تم نے سیپ کے پہلو سے موتی نکال کر اپنی مٹھی میں لے کر دھونا چاہا تھا۔" (١٩٨٩ء، افکار، کراچی، مئی، ٦٥)

٢ - آم کا پہلا ٹیکا جو شکل و شہاہت میں سیپ جیسا ہوتا ہے۔

"اس درخت کے دوا ایک پکے آم سیپ ٹپکنے کے بعد توڑ کر پال ڈال دیتے ہیں۔" (١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٣٩٦:١)

٣ - آم کی گٹھلی۔

 آم بھی سارے مُوس لیتے تھے سیپ تک اُس کی چوس لیتے تھے (١٨٦١ء، کلیاتِ اختر، ٩٧١)

٤ - پتلی گھٹلی والا آم۔ (ماخوذ: پلیٹس؛ مہذب اللغات)

"اس کی چھاتی اور گلے میں دیومن اور کٹھ من رکھی ہوئی ہیں ساتھ ساتھ اور دیومن چھ انگل بڑھ کر سیپوں سے مل گئی۔" (١٩٦٣ء، اردو نامہ، کراچی، ١٤:١٢)

٥ - گھوڑے کے سینے پر سیب کی شکل کی بھنوری۔

سیپ کے مترادف

صدف

پولک, سُلجہ, سیپی, صدف

سیپ english meaning

A shell; a kind of mangoalluremnetcapativation

شاعری

  • ٹوٹ جانے دے بھرم قطرہ بے مایہ کا
    چاہے موتی نہ بنا سیپ سے باہر کردے
  • سیپ اور جوہری کے سب رشتے
    شعر اور شعر کے ہنر میں ہیں
  • سیپ اور جوہری کے سب رشتے
    شعر اور شعر کے ہنر میںہیں
  • اپنے ہونے کی تب و تاب سے باہر نہ ہوئے
    ہم ہیں وہ سیپ جو آزادۂ گوہر نہ ہوئے
  • دانتوں کی تیری آب و صفا سے جو کھائی شرم
    مثل تگرگ سیپ میں موتی پگل گیا
  • کون مال اپنا لٹاتا ہے بہت مشکل ہے
    ایک موتی کے لیے سیپ کا سینہ شق ہے
  • ہوتی بھلی وہ چشم جو آنسو سے تر نہیں
    کس کام کا وہ سیپ کہ جس میں گہر نہیں

محاورات

  • تن ملا تو کیا ہؤا من کی بجھی نہ پیاس جیسے سیپ سمندر میں کرے تراس تراس
  • سوات بوند سیپی مکت کدلی بھیوکپور۔ کارے کے مکھ بکھ بھیو۔ سنگت سوبھا سور
  • سیپ سا منہ نکل آنا
  • سیپی سا (منہ) نکل آنا
  • گھونگے ‌میں ‌پکایا ‌سیپی ‌میں ‌کھایا
  • لاؤ ‌سیپی ‌کھکھور ‌بھیتی۔ ‌میرے ‌سیاں ‌پر ‌اتنی ‌بیتی

Related Words of "سیپ":