شجر کے معنی

شجر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَجَر }

تفصیلات

iعربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پیچیدہ ہونا"]

شجر شَجَر

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : اَشْجار[اَش + جار]
  • جمع غیر ندائی : شَجَروں[شَجَروں (و مجہول)]

شجر کے معنی

١ - درخت، پیڑ، روکھ،

 تیز سورج میں چلے آتے ہیں میری جانب دوستوں نے مجھے صحرا کا شجر جانا ہے (١٩٧٨ء، جاناں جاناں، ٩١)

شجر کے مترادف

پیڑ, درخت, نخل

برجھ, برچھ, برِکش, پیڑ, تردر, ترور, درخت, ردکھ, روکھ, رُوکھ, شَجَرَ, نخل, نہال

شجر کے جملے اور مرکبات

شجر کاری, شجر ثمردار, شجر زار, شجر نامہ, شجر و حجر, شجر سایہ دار, شجر طور, شجر ممنوعہ, شجر کافور, شجر مرجان, شجر بندی, شجر بہار, شجر حیات, شجر خلد, شجر دار

شجر english meaning

a treeplantshrubby word of mouth

شاعری

  • مرے نخل ماتم پہ ہے سنگ باراں!
    نہایت کو لایا عجب یہ شجر بار
  • اپنے جذبوں کی شدّت بھی دیکھے کوئی بارشوں میں کبھی
    جب مسلسل برستے ہیں گیلے شجر اشک تھمتے نہیں
  • بچھڑ کے تجھ سے نہ دیکھا گیا کسی کا ملاپ
    اُڑا دیئے ہیں پرندے شجر میں بیٹھے ہوئے
  • ثمر کسی کا ہو شیریں کہ زہر سے کڑوا
    مجھے ہیں جان سے پیارے سبھی شجر اپنے
  • ثمر تو کیا شجر پر کوئی پتّہ بھی نہیں ہے
    مگر ہم ہیں کہ شاخوں کو جھنجوڑے جارہے ہیں
  • جو شجر سُوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو
    میں پیمبر تو نہیں میرا کہا کیسے ہو
  • دھوپ ہے اور زرد پھولوں کے شجر ہر راہ پر
    اک ضیائے زہر سب سڑکوں کو پیلا کرگئی
  • بلبل کی بھول موسمِ گل میں ہے یادگار
    کہتی ہے ہر شجر پہ نشیمن یہیں تو تھا
  • پرائی محنتیں آؤ کہ بانٹ لیں دونوں
    کچھ اس طرح کہ شجر تیرے اور ثمر میرے
  • ٹوٹنا یوں تو مقدر ہے‘ مگر کچھ لمحے
    پھول کی طرح میسر ہو شجر میں رہنا

محاورات

  • اپنا قلہ شجرہ رکھ چھوڑئیے (سنبھالو) (لیجئے)
  • اپنا قلہ شجرہ رکھ چھوڑو / سنبھالو / لو
  • شجر الفت اگنا
  • شجر تمنا بارآور ہونا
  • شجر تمنا بے برگ و بار ہونا
  • شجرہ قلہ اٹھانا

Related Words of "شجر":